ب: …’’عِلَلُ الْحَدِیثِ‘‘ مولف ابن ابی حاتم رحمہ اللہ متوفی ۳۲۷ھ
ج: …’’اَلْعِلَلُ وَمَعْرِفَۃُ الرِّجَالِ‘‘ مولف امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ متوفی ۲۴۱ھ
د: …’’العِلَلُ الْکَبِیْرُ وَالعِلَلُ الصَّغِیْرُ‘‘ مؤلف امام ترمذی رحمہ اللہ متوفی ۲۷۰ھ
ھ: …’’اَلْعِلَلُ الْوَارِدَۃُ فِی الْاَحَادِیْثِ النَّبَوِیَّۃِ‘‘ مولف امام دارقطنی رحمہ اللہ متوفی ۳۸۵ھ
اور یہ کتاب اس فن کی جامع ترین اور وسیع ترین کتاب ہے۔
(۷) مخالفت ثقات
جب راوی میں طعن کا سبب اس کا ثقات رواۃ کی مخالفت کرنا ہو، تو راوی کے ثقات کی مخالفت کرنے سے فنِ علوم الحدیث کی پانچ[1]اقسام وجود میں آتی ہیں ۔ جن کے نام یہ ہیں :
مُدْرَج مَقْلُوْب
اَلْمَزِیْدُ فِی مُتَّصِلِ الْاَسَانِیْدِ
مُضْطَرِب اور مُصَحَّف
یاد رہے کہ مخالفتِ ثقات راوی میں طعن کا ساتواں سبب ہے۔ (جب کہ اسباب طعن متعلق بضبط کی یہ پانچویں قسم ہے)
(اور مخالفتِ ثقات سے پانچ قسموں کے پیدا ہونے کی اجمالی تفصیل یہ ہے کہ)
۱۔ اگر تو مخالفت کی صورت یہ ہو کہ اسناد کے لانے میں کوئی تبدیلی کردی گئی ہو یا سندِ موقوف کو سندِ مرفوع میں مدغم کردیا (اور ملادیا) گیا ہو تو ایسی حدیث کو ’’مُدْرَج‘‘ کہیں گے۔
۲۔ اور ’’مخالفت‘‘ اسناد میں تقدیم و تاخیر کی صورت میں کی گئی ہے تو ایسی حدیث کو ’’مَقْلُوْب‘‘ کہیں گے۔
۳۔ اور اگر مخالفت کی صورت یہ ہو کہ سند میں (دوسری معتبر اسناد کے بالمقابل) کسی راوی کا اضافہ اور زیادتی ہو تو اس کو ’’المزید فی متّصل الاسانید‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
۴۔ اور اگر مخالفت کی یہ صورت ہو کہ ایک راوی کی جگہ دوسرے راوی کا نام رکھ دیا گیا ہو یا متن میں ایسا ٹکراؤ اور
|