حدیث کو اس طریق سے روایت کرتا ہے جو دوسروں کی روایت کے مخالف ہوتا ہے۔
۶۔ حدیث مضطرب کے ضعیف[1]ہونے کا سبب(کیا ہے):
حدیث مضطرب کے ضعیف ہونے کا سبب یہ ہے کہ(اس حدیث میں ) پایا جانے والا اضطراب (خواہ وہ متن میں ہو یا سند میں ) رواۃ کے عدمِ ضبط کی غمازی کرتا ہے(اور راوی کا عدمِ ضبط حدیث کے ضعیف اور مردود ہونے کا سبب ہوتا ہے)۔
۷۔ حدیث مضطرب کی مشہور تالیفات:
اس باب میں حافظِ ابن حجر رحمہ اللہ کی تالیف لطیف ’’المقترب فی بیان المضطرب‘‘ کو خاص شہرت حاصل ہے۔
۵… حدیث مُصَحَّف
۱۔ حدیثِ مُصَحَّف کی تعریف:
الف: …لغوی تعریف: لفظ ’’محصَحَّف‘‘ ’’تصحیف‘‘[2] (بروزن تفعیل) مصدر سے اسم مفعول کا صیغہ ہے اس کا لغوی معنی ’’صحیفہ‘‘ کے پڑھنے میں غلطی کرنا ہے اور اسی سے لفظِ ’’صَحَفِیّ‘‘ ہے۔ یہ اس شخص کو کہتے ہیں جو صحیفہ پڑھنے میں خطا کرے۔[3] چناں چہ غلط پڑھنے کی وجہ سے وہ بعض الفاظ کو بدل ڈالے۔
ب:…اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) تصحیف یہ حدیث کے کسی کلمہ کو ثقہ راویوں کے روایت کردہ لفظوں کے علاوہ سے لفظاً یا معنیً بدلنا ہے [4] (یعنی مصحّف وہ حدیث ہوگی جس کے کسی کلمہ کو ثقہ راویوں کے خلاف لفظی یا معنوی اختلاف کے ساتھ روایت کیا جائے)۔
۲۔ فن تصحیف کی دقت و اہمیت:
یہ بھی ایک بڑا جلیل القدر اور اہم فن ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ ان پوشیدہ غلطیوں کو سامنے لانے سے ہوتا ہے جو بعض راویوں سے سرزد ہوئی ہیں ، اسی لیے اس کام کے لیے صرف انہی حفاظ علماء نے کمرِ ہمت باندھی جو فنِ حدیث
|