۶۔ متواتر کا وجود:
اگرچہ احادیثِ متواترہ ایک معقول تعداد میں (ذخیرئہ احادیث میں ) پائی جاتی ہیں ۔ جیسے: ’’حوضِ کوثر‘‘ والی حدیث، ’’موزوں پر مسح کرنے‘‘ کی بابت حدیث،[1] ’’نماز میں رفع یدین کرنے‘‘ کے بارے میں حدیث اور ’’نَضَّرَ اللّٰہُ امرَأً‘‘ والی حدیث [2] وغیرہ وغیرہ۔ اگرچہ اخبار متواترہ کی تعداد بھی کافی ہے لیکن جب ہم اخبار آحاد کی تعداد دیکھتے ہیں تو ہمیں ان کے مقابلہ میں اخبار متواترہ کی تعداد بے حد کم نظر آتی ہے۔
۷۔ اخبار متواترہ میں لکھی جانے والی مشہور تصنیفات:
علمائے کرام نے اس موضوع پر خاص توجہ دی اور احادیث متواترہ کو الگ مستقل کتابوں میں جمع کرنے کا اہتمام کیا تاکہ طلبہ کو ان کی مراجعت (اور تلاش و جستجو) کرنے میں سہولت اور آسانی ہو۔ ان میں سے چند مشہور کتابوں کے نام یہ ہیں :
الف:… ’’اَلْاَزْھَارُ الْمُتنَاثِرَۃُ فِی الْاَخْبَارِ الْمُتَوَاتِرَۃِ‘‘ یہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ کی مایہ ناز اور نادرئہ روزگار کتاب ہے۔ یہ ایک مرتب کتاب ہے جو مختلف ابواب پر مشتمل ہے۔
ب: …’’قَطْفُ الْاَزْھَارِ‘‘ یہ بھی علامہ سیوطی رحمہ اللہ کی ہی تصنیف ہے اور دراصل یہ پہلی کتاب کا اختصار ہے۔[3]
ج: …’’نَظْمُ الْمُتَنَاثِرِ مِنَ الْحَدِیْثِ الْمُتَوَاتِرِ‘‘ یہ ’’محمد بن جعفر کتّانی‘‘ کی تصنیف ہے۔[4]
|