سنوار کر اور آراستہ کرکے پیش کرنا ہے۔
۲۔ تعریف کی شرح:
یعنی ’’مُدَلِّس‘‘ اسناد کے عیب کو، جو اسناد کا انقطاع ہے، چھپاتا ہے۔ چناں چہ ’’مُدَلِّس‘‘ اپنے شیخ کو (اسناد سے) ساقط کرتا ہے[1]اور حدیث کو اپنے شیخ کے شیخ سے روایت کرتا ہے، پھر اسناد کے ’’اس اِسقاط‘‘ کو چھپانے کے مختلف حیلے بہانے اختیار کرتا ہے اور اسناد کے ظاہر کو اچھا بنا کر یوں پیش کرتا ہے کہ اس اسناد کو دیکھ کر آدمی کو (متبادراً) یہ وہم ہوتا ہے کہ یہ اسناد تو متصل ہے اور اس میں کسی قسم کا سقوط نہیں ۔
۳۔ تدلیس کی اقسام:
تدلیس کی دو بنیادی اقسام ہیں :
(۱) تدلیسِ اسناد (۲) اور تدلیسِ شیوخ
(ہر ایک کی تفصیل ذیل میں درج کی جاتی ہے)
۴۔ تدلیسِ اسناد:
علماء و محدثین نے تدلیس کی اس قسم کی مختلف اور متعدد تعریفات بیان کی ہیں ان میں سے جو تعریف ہماری نظر میں سب سے صحیح اور پرمعنی (یعنی دقیق) ہے ہم اس کو بیان کریں گے اور یہ امام ابو احمد بن عمروبزار اور امام ابو الحسن بن قطّان نے بیان کی ہے۔ جو یہ ہے:
الف: …تدلیس ِ اسناد کی (امام بزار و امام ابن قطان کی بیان کردہ) تعریف: تدلیس ِ اسناد یہ ہے کہ راوی اس شخص سے، جس سے (پہلے دوسری) احادیث کی سماعت کر رکھی ہو ایسی حدیث کو روایت کرے جو اس سے سنی نہ ہو اور یہ بھی نہ بتلائے کہ میں نے اس سے یہ حدیث نہیں سن رکھی۔‘‘[2]
ب:… مذکورہ تعریف کی شرح: اس تعریف کا مطلب یہ ہے کہ تدلیس ِ اسناد یہ راوی کا اس شیخ سے (تدلیس
|