دونوں کو لغت و اصطلاح دونوں کے اعتبار سے ایک دوسرے کے مترادف قرار دیا ہے، البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے
(دونوں پر کلام کرنے کے بعد) یہ کہا ہے کہ ’’اہلِ اصطلاح نے ان دونوں کے درمیان ان کے استعمال کی قلّت اور کثرت کے اعتبار سے فرق کیا ہے۔ لہٰذا یہ علماء ’’فرد‘‘ کا زیادہ تر اطلاق ’’فرد مطلق‘‘ پر جب کہ غریب پر اکثر ’’فرد نسبی‘‘ کا اطلاق کرتے ہیں ۔ [1]
۴۔ غریب کی اقسام:
جس طبقہ میں راوی ایک ہے، اس کے اعتبار سے حدیث غریب کی دو اقسام ہیں ، ’’غریب مطلق‘‘ اور ’’غریب نسبی۔‘‘ (ذیل میں دونوں کی تعریف اور مثال پیش کی جاتی ہے)۔
الف: ’’غریب مطلق‘‘ یا ’’فرد مطلق‘‘:
۱۔ غریب یا فرد مطلق کی تعریف:
یہ وہ حدیث ہے جس کی ’’اصل سند‘‘ میں ’’غرابت‘‘[2] ہو۔ یعنی وہ حدیث جس کی ’’اصلِ سند‘‘[3] میں اس حدیث کو
|