Maktaba Wahhabi

51 - 292
روایت کرنے والا راوی ایک ہی ہو (یعنی غرابت اس حدیث کی سند کے اوّلین طبقہ میں ہو اور اولین طبقہ میں ایک راوی ہونے کے بعد آخر تک تمام طبقوں میں یا اکثر طبقوں میں بھی ایک ہی راوی ہو یا ایک یا دو طبقوں میں ایک سے زائد راوی ہوں )۔ ۲۔ غریب مطلق کی مثال: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ۔)) [1] ’’بے شک اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے۔‘‘[2] اس حدیث کو روایت کرنے والے صرف ایک صحابی ہیں اور وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں ۔ یاد رہے کہ رواۃِ حدیث کا یہ تفرد کبھی تو سند کے آخر تک چلا جاتا ہے اور کبھی متفرد راوی سے آگے کئی راوی حدیث کو روایت کرتے ہیں ۔ ب: …غریب نسبی یا فرد نسبی: ۱۔ غریب یا فرد نسبی کی تعریف:… یہ وہ غریب حدیث ہے جس میں غرابت اس کی سند کے کسی درمیانی طبقے میں ہو۔[3] یعنی اصلِ سند (اوّلین طبقہ) میں تو اس حدیث کے راوی ایک سے زائد ہوں پھر ان راویوں سے (آگے کسی طبقہ میں ) صرف ایک راوی اس حدیث کو روایت کرنے والا ہو (اور اولین طبقہ سے علی حسب الاختلاف صحابہ مراد ہوں یا تابعین، ان میں تو راوی ایک سے زیادہ ہوں البتہ بعد کے کسی طبقہ میں صرف ایک راوی ہو اگرچہ ایک ہی طبقہ میں ایک راوی ہو)۔ ۲۔ غریب نسبی کی مثال:…غریب نسبی کی مثال وہ حدیث ہے جو مالک، زہری سے اور وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ [4]سے بیان کرتے ہیں :
Flag Counter