Maktaba Wahhabi

196 - 292
ج: …حکم اکثر رواۃ کا ہے۔ یہ بعض محدثین کا قول ہے۔ د: …حکم احفظ (یعنی زیادہ ضبط والے) رواۃ کا ہے۔ یہ بھی بعض محدثین کا قول ہے۔ ۷۔ ’’زیادۃ فی الاسناد‘‘ کی مثال: اس کی مثال یہ حدیث ہے، ’’لَا نِکَاحَ اِلاَّ بِوَلیٍّ‘‘ ( ولی کی (اجازت کے) بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘ (اب یہ حدیث دو طرح سے مروی ہے، وہ یوں کہ) یونس بن ابی اسحاق سبیعی، ان کے بیٹے اسرائیل بن یونس اور قیس بن ربیع تینوں نے اس حدیث کو ابو اسحاق سے مسند اور متّصل روایت کیا ہے (اور یہ روایت اسناد میں زیادتی کے ساتھ ہے کیوں کہ یہاں مرسل سند کو مسند اور متّصل بنا کر روایت کیا گیا ہے)۔ اور اس حدیث کو سفیان ثوری اور شعبہ بن حجاج نے ابو اسحاق سے ہی مرسل روایت کیا ہے۔ [1] مطلب پنجم … اعتبار، مُتَابِع اور شَاھِد کا بیان ۱۔ ہر ایک کی تعریف: الف: …الاعتبار: لغوی تعریف: لفظ اعتبار ’’اِعْتَبَرَ‘‘ فعل سے مصدر ہے اور اعتبار کا معنی ہے، ’’کچھ امور پر نگاہِ غوروتدبر ڈالنا تاکہ ان کے ذریعے انہی کی جنس کی دوسری چیزوں کو جانا جا سکے۔ اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) اعتبار سے مراد کسی حدیث کے دوسرے طرق کو تلاش کرنا اور ان کی جستجو کرنا ہے جس کی روایت میں کوئی راوی متفرد ہو، تاکہ یہ جانا جاسکے کہ آیا کوئی دوسرا راوی اس حدیث کی روایت میں اس کے ساتھ شریک ہے یا نہیں ؟[2]
Flag Counter