Maktaba Wahhabi

47 - 292
مقصد دوم خبر عزیز ۱۔ عزیز کی تعریف: عزیز کی لغوی تعریف: لفظ ’’عزیز‘‘ صفت مشبّہ [1] کا صیغہ ہے۔ اب یا تو یہ ’’عَزَّیَعِزُّ‘‘ (ازباب ضَرَبَ یَضْرِبُ) سے مشتق ہے جس کا معنی کسی چیز کا کم اور نادر ہونا ہے اور یا یہ لفظ ’’عَزَّ یَعَزُّ‘‘ (ازباب فَتَحَ یَفْتَحُ) سے مشتق ہے جس کا معنی طاقت ور اور سخت ہونا ہے۔ اور خبر عزیز کا یہ نام یا تو اس کے کم پائے جانے اور نادر ہونے کی وجہ سے ہے یا پھر دوسرے طریق سے روایت ہونے کی بنا پر قوی ہوجانے کی وجہ سے اس کا نام ’’عزیز‘‘ ہے۔ اصطلاحی تعریف:… ’’خبرِ عزیز‘‘ وہ حدیث ہے جس کے راوی تمام طبقات میں دو سے کم نہ ہوں ۔ ۲۔ اصطلاحی تعریف کی تشریح: مطلب یہ ہے کہ سند کے جتنے طبقات ہوں ان میں سے کسی طبقہ میں بھی دو سے کم راوی نہ ہوں اور اگر کسی طبقہ میں تین یا تین سے زیادہ رواۃ بھی پائے جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ البتہ یہ شرط ہے کہ کسی نہ کسی طبقہ میں چاہے ایک ہی طبقہ میں ، دو راوی ضرور ہوں ، کیوں کہ اعتبار، سند کے طبقات میں سے اس طبقہ کا ہے جس کے راوی کم ہوں ۔ خبر عزیز کی یہی تعریف راجح ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔[2] البتہ بعض علماء نے خبر عزیز کی یہ تعریف بھی بیان کی ہے، ’’عزیز یہ دو یا تین کی روایت ہے‘‘ ان علماء نے بعض صورتوں میں خبر مشہور اور خبر عزیز کو ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا۔ ۳۔ خبر عزیز کی مثال: اس کی مثال وہ حدیث ہے جسے بخاری رحمہ اللہ اور مسلم رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور صرف بخاری رحمہ اللہ نے حضرتِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہِ ، وَوَلَدِہِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ۔)) [3]
Flag Counter