Maktaba Wahhabi

181 - 292
مطلب سوم … حدیث موقوف ۱۔ حدیث موقوف کی تعریف: الف: … لغوی تعریف: لفظ ’’موقوف‘‘ یہ ’’وَقْف‘‘ مصدر سے اسمِ مفعول کا صیغہ ہے(جس کا معنی ہے روکنا) گویا کہ راوی نے حدیث کو صحابی تک (پہنچا کر) روک دیا اور اسناد کے باقی سلسلہ کو آگے تک نہ چلایا۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ) یہ وہ قول یا فعل یا تقریر ہے جس کو کسی صحابی کی طرف منسوب کیا جائے۔ [1] ۲۔ تعریف کی شرح: یعنی یہ وہ حدیث ہے جس کی نسبت یا اسناد کسی ایک صحابی یا جماعتِ صحابہ کی طرف کی جائے۔ چاہے وہ منسوب ہونے والی حدیث کوئی قول یا فعل یا تقریر[2]ہو اور چاہے اس کی سند ان تک متّصل ہو یا منقطع۔ (مذکورہ تشریح سے حدیث موقوف کا تین اقسام پر ہونا مستفاد ہوا جن کی مثالیں درج ذیل ہیں ) ۳۔ حدیث موقوف کی (تین اقسام کی) مثالیں : الف: …موقوفِ قولی کی مثال: جیسے راوی کا یہ کہنا ’’قَالَ عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ رضی اللّٰه عنہ : ’’حَدِّثُوا النَّاسَ بِمَا یَعْرِفُوْنَ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّکَذَّبَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ‘‘[3] ’’ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے، ’’لوگوں سے وہ بیان کرو جو وہ جانتے ہیں کیا (مشکل مشکل اور پیچیدہ باتیں سنا کر) تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلایا جائے۔‘‘ ب: …موقوفِ فعلی کی مثال: جیسے امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ قول، ’’وَاَمَّ ابْنُ عَبَّاسٍ وَھُوَ مُتَیَمِّمٌ[4] ’’حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے تیمم کی حالت میں نماز کی امامت فرمائی۔‘‘ ج: …موقوف تقریری کی مثال: جیسے کسی تابعی کا یہ قول، ’’فَعَلْتُ کَذَا اَمَامَ اَحَدِ الصَّحَابَۃِ ولم یُنْکِرْ
Flag Counter