Maktaba Wahhabi

128 - 292
(۱) حدیثِ موضوع[1] جب راوی میں طعن کا سبب اس کا جناب رسالت مآب ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم پر دروغ گوئی ہو تو ایسے راوی کی حدیث کو ’’موضوع‘‘ (یعنی گھڑی ہوئی بات) کے (بدنامِ زمانہ) نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ۱۔ حدیثِ موضوع کی تعریف: الف:… لغوی تعریف: (لغت میں ) لفظ ’’موضوع‘‘ ’’وَضَع الشَّیْئَ‘‘ سے اسم مفعول کا صیغہ ہے جس کا مطلب کسی شی کا مرتبہ گھٹانا ہے۔ اور حدیث موضوع کا یہ نام اس کے گرے ہوئے مرتبہ کی وجہ سے رکھا گیا ہے۔ ب:… اصطلاحی تعریف: اور اصطلاح میں ’’موضوع‘‘ اس جھوٹ کو کہتے ہیں جو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے دامنِ صدق و صداقت پر گھڑ کے اور تیار کرکے دھر دیا جائے۔[2] ۲۔ حدیث موضوع کا مرتبہ: یہ ضعیف احادیث کی بدترین اور گھناؤنی ترین قسم ہے۔ جب کہ بعض علماء نے اسے احادیث ضعیفہ کی ایک قسم نہیں بلکہ ایک مستقل قسم قرار دیا ہے۔[3] ۳۔ موضوع حدیث کے روایت کرنے کا حکم: (حضرات محدثین اور جملہ فقہاء) علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس شخص کو بھی کسی حدیث کے موضوع ہونے کا علم ہو، خواہ (وضع کی نوعیت کیسی ہی ہو اور چاہے) وضع کا تعلق کسی بھی مسئلہ اور مضمون سے ہو (اور چاہے اس مسئلہ کی نوعیت کسی بھی درجہ کی ہو خواہ اس کا تعلق عقائد سے ہو یا فرائض و واجبات سنن و مستحبات اور مباحات سے ہو۔ بہرحال وضع کا علم ہونے کے بعد) اسے وہ حدیث اس کے موضوع ہونے کی تصریح کیے بغیر بیان کرنا جائز نہیں ۔[4] (اور علماء
Flag Counter