مدلِّس نے اس کی اسناد سے کسی کو ساقط نہیں کیا۔ اس میں کراہت صرف اس وجہ سے کہ اس میں شیخ (جس سے روایت کی ہے) کی حیثیت کو ضائع کرنا اور سامع پر شیخ کی معرفت کے طریق کو بے حد دشوار بنانا ہے۔ (بہرحال) تدلیس کی اس قسم کی کراہت ان اغراض کے اعتبار سے مختلف ہوتی رہے گی، جن کی بنا پر مدلِّس نے اس کا ارتکاب کیا تھا۔
۹۔ تدلیس پر آمادہ کرنے والی اَغراض[1] (یعنی تدلیس کے اسباب و بواعث اور محرکات):
الف: …تدلیس شیوخ پر آمادہ کرنے والی اغراض چار ہیں ، جو یہ ہیں :
۱۔ شیخ کا ضعیف یا غیر ثقہ ہونا
۲۔ شیخ کا لمبی عمر پاکر اس دارِ فانی سے کوچ کرنا کہ پھر شیخ سے سماعت کرنے والی ایک اچھی خاصی جماعت بھی سماعتِ حدیث میں اس مدلِّس راوی کے ساتھ شریک ہو جاتی ہے۔ جو اس کے بعد (شیخ کے سامنے زانوئے تلمذ طے کرنے) آئی تھی۔[2]
۳۔ شیخ کا مدلِّس راوی سے کم عمر ہونا: یعنی شیخ مدلِّس راوی سے کم عمر ہو۔
۴۔ شیخ سے کثرت کے ساتھ روایت کرنا: کہ اس صورت میں مدلِّس راوی اپنے شیخ کا ایک ہی صورت میں کثرت کے ساتھ نام لینا پسند نہیں کرتا۔
ب: …تدلیس اسناد پر آمادہ کرنے والی اغراض پانچ ہیں جو یہ ہیں :
۱۔ علوّ اسناد کا وہم ڈالنا: یعنی مدلِّس راوی لوگوں کو اس بات کا وہم ڈالے کہ اس کی اسناد ’’عالی‘‘[3]ہے۔
۲۔ جس شیخ سے بہت سی احادیث سنی ہیں اس سے کسی حدیث کا سننا رہ جانا ۔[4]
۳،۴،۵۔ یہ وہی اغراض ہیں جو تدلیسِ شیوخ کے ضمن میں پہلے تین نمبروں میں بیان کی گئی ہیں (یعنی شیخ کا ضعیف اور غیر ثقہ ہونا، دیر سے انتقال کرنا، اور مدلِّس راوی سے کم عمر ہونا)۔
۱۰۔ مدلِّس راوی کی مذمت کے اسباب:
(محدثین کے نزدیک مدلِّس راوی کی مذمت کے) تین اسباب ہیں ، جو یہ ہیں :
|