Maktaba Wahhabi

33 - 292
میں کلام کے سند سے اگلے حصے کو ’’متنِ حدیث‘‘ کہتے ہیں )۔ ۱۰۔ اَلْمُسْنَدُ: معني لغوي: …یہ ’’اَسْنَدَ الشَّيْئَ اِلَیْہِ‘‘ یعنی ’’اس کی طرف منسوب کیا‘‘، اور ’’اس کی طرف نسبت کی‘‘ سے اسمِ مفعول کا صیغہ ’’اَلْمُسْنَدُ‘‘ ہے۔ معني اصطلاحي : …اصطلاح میں لفظ ’’المسنَد‘‘ کا اطلاق تین معانی پر ہوتا ہے: ۱۔ ہر وہ کتاب جس میں ہر صحابی کی مرویات و احادیث کو علیحدہ علیحدہ جمع کیا گیا ہو۔ ۲۔ وہ حدیث جو مرفوع ہو اور سند کے اعتبار سے متصل ہو۔[1] ۳۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ مسنَد سے مراد ’’سند‘‘ ہو اور اس معنی میں لفظ ’’المسنَد‘‘ مصدر میمی[2] ہوگا( یعنی اس کی میم لفظ ’’المسنَد‘‘ کے اسمِ مفعول ہونے پر نہیں بلکہ ’’مصدر‘‘ ہونے پر دلالت کرے گی اور اس صورت میں یہ لفظ ’’سند‘‘ کا مترادف و ہم معنی ہوگا۔ ) ۱۱۔ اَلْمُسْنِدُ (نون کے کسر کے ساتھ): ’’مُسْنِد‘‘ اس شخص کو کہتے ہیں جو سند کے ساتھ حدیث کو روایت کرے چاہے اس کے پاس حدیث کا علم ہو یا نہ ہو اور صرف روایات کا ہی علم ہو۔[3] ۱۲۔ اَلْمُحَدِّث: ’’مُحدِّث‘‘ اس شخص (اور عَالِم) کو کہتے ہیں جو (ہروقت) علمِ حدیث کی روایت و درایت میں مشغول رہتا ہو اور وہ روایات اور ان کے راویوں کے احوال کے بڑے حِصّے سے باخبر ہو۔ (یعنی وہ محض الفاظِ حدیث کا ہی ناقل نہ ہو بلکہ اسے حدیث کے الفاظ و معانی دونوں کا علم ہو)۔ ۱۳۔ اَلْحَافِظُ[4] (اور) حافظ (کے اصطلاحی معنی) میں دو اقول ہیں :
Flag Counter