Maktaba Wahhabi

96 - 292
مقصد اوّل حدیثِ ضعیف کا بیان ۱۔ حدیثِ ضعیف کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: لغت میں ضعیف قوی کی ضد کو کہتے ہیں ۔ یعنی کمزور اور ضعف یعنی کمزوری حسّی بھی ہوتی ہے اور معنوی بھی۔ مگر یہاں ضعف معنوی مراد ہے(ناکہ ضعفِ حسی) ب: …اصطلاحی تعریف: یہ وہ حدیث ہے جس میں حدیث حسن کی شروط میں سے کسی شرط کے نہ پائے جانے کی وجہ سے حسن کا وصف نہ ہو۔[1] علامہ عمر بن محمد بن بیقونی رحمہ اللہ متوفی ۱۰۸۰ھ اپنی مشہورِ زمانہ تالیف ’’المنظومۃ البیقونیّۃ‘‘ میں (ضعیف کی تعریف کرتے ہوئے یہ شعر) کہتے ہیں : وَکُلُّ مَا عَنْ رُتْبَۃِ الْحَسَنِ قَصُرْ فَھُوَ الضَّعِیْفُ وَھُوَ اَقْسَامٌ کَثُرْ ’’اور ہر وہ حدیث جو ’’حسن‘‘ کے رتبہ سے کم ہو، وہ ضعیف ہے اور اس کی بے شمار اقسام ہیں ‘‘ ۲۔ احادیث مردودہ میں تفاوت (اور فرقِ مراتب): حدیث ضعیف کے راویوں میں ضعف کی شدت اور کمی کے اعتبار سے حدیث ضعیف کے مراتب میں فرق ہوتا ہے۔ لہٰذا کوئی صرف ’’ضعیف‘‘ کوئی بہت ضعیف اور کوئی ’’واھی‘‘ کہلاتی ہے۔ (غرض جوں جوں ضعف بڑھتا جائے گا ضعیف کے مراتب بھی بدلتے جائیں گے اور نام بھی) چناں چہ (واھی سے بھی بڑھ کر ضعیف حدیث کی قسم) منکر ہے اور سب سے بدتر اور بُری ترین قسم کا نام ’’موضوع‘‘ ہے۔[2]
Flag Counter