Maktaba Wahhabi

52 - 169
وَالحَمَّامُ‘‘ تمام کی تمام زمین سجدہ گاہ ہے ماسوائے قبرستان اور غسل خانہ کے۔ اسے حماد بن سلمہ نے عمرو بن یحییٰ سے متصل روایت کیا ہے وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت ابوسعید سے مرفوعاً بیان کرتا ہے۔ جبکہ سفیان ثوری نے اسے عمرو سے مرسل بیان کیا ہے وہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتا ہے۔ امام ثوری جناب حماد سے زیادہ ثقہ ہے۔ اسی لیے امام دارقطنی نے ’’العلل‘‘ میں فرمایا! اس کا مرسل ہونا محفوظ ہے۔ ۲۔ وہ اضافی بات جسے ثقہ اس طرح بیان کرے کہ ثقات یا اس کے اوثق کی روایت کے منافی نہ ہو ایسے اضافہ کا حکم قبول کرنا ہے۔ کیونکہ یہ مستقل (الگ) روایت کے حکم میں ہے جسے بیان کرنے میں ثقہ اپنے استاد سے منفرد ہے۔ متن میں اس کی مثال وہ ہے جسے امام مسلم اور نسائی نے علی بن مسہر کی سند سے وہ اعمش سے اور ابوصالح اور ابو رزین سے وہ دونوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ’’ولوغ الکلب‘‘ والی حدیث میں ’’فلیرقہ‘‘ (اسے انڈھیل دے) کا اضافہ بیان کرتے ہیں۔ ولوغ الکلب والی حدیث: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((طُہُوْرُ اِنَائِ اَحَدِکُمْ اِذَا وَلَغَ فِیْہِ الْکَلْبُ اَنْ یَّغْسِلَہُ سَبْعَ مَرَّاتٍ))(مسلم، نسائی) ’’جب کتا برتن میں منہ ڈال جائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سات مرتبہ دھولے۔‘‘ جناب اعمش کے تمام حفاظ شاگرد (ماسوائے علی بن مسہر کے) اس اضافہ کو بیان نہیں کرتے لہٰذا یہ زیادتی (مستقل) خبر کی مانند ہوگی جسے روایت کرنے میں علی بن مسہر اکیلا رہ گیا، اور وہ ثقہ ہے۔ ۳۔ ثقہ راوی ایسا اضافہ بیان کرے جو ایک قسم میں اس سے اولیٰ (بہتر) کی روایت کے منافی ہو البتہ یہ مخالفت مطلق کو مقید اور عام کو خاص کرنے میں منحصر ہے۔ راجح قول
Flag Counter