عَنْہُ النَّاسُ‘‘ (لوگوں نے اس سے روایت کی ہے۔) یا ’’صَالِحُ الحَدِیْثِ‘‘ (حدیث روایت کرنے کے قابل ہے۔) ’’یُکتَبُ حَدِیْثُہُ‘‘ (اس کی حدیث لکھے جانے کے قابل ہے۔) ’’مَقَارِبُ الحَدِیْثِ‘‘ (اس کی روایات دوسرے ثقہ راویوں کے قریب قریب ہیں۔) یا ’’صُوَیْلِحٌ‘‘ (صالح کی تصغیر ہے) یعنی یہ متوسط صالح ہے۔ یا ’’صَدُوْقٌ اِن شَائَ اللّٰہ‘‘ (ان شاء اللہ سچا ہے۔) یا ’’اَرْجُوْ اَنْ لاَّ بَأسَ بِہِ‘‘ (مجھے امید ہے کہ اس راوی میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں) وغیرہ وغیرہ۔
امام سخاوی نے کہا ان مراتب والوں میں حکم یہ ہے کہ ان میں پہلے چاروں قابل حجت ہیں جبکہ ان سے نیچے والا پانچویں رتبہ کے اہل لوگوں میں سے کوئی بھی قابل حجت نہیں البتہ اس کی حدیث لکھی جائے گی اور پرکھا جائے گا آیا صحیح ہے یا ضعیف۔ لیکن چھٹے رتبہ کے اہل لوگوں کا حکم پانچویں والوں سے کم۔ بعض محدثین اعتبار (تعریف گزر چکی ہے) کے لیے اس کی حدیث لکھ لیتے ہیں اور ان کے ضبط کا معاملہ واضح ہونے کی وجہ سے اسے جانچتے نہیں۔
٭٭٭
|