جیسا کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا گرہن کی نماز پڑھنا اور ہر رکعت میں دو رکوع سے زیادہ رکوع کرنا۔
(۶) مرفوع تقریری حکمی:
مرفوع تقریری حکمی کے اعتبار سے، مثلاً صحابی بتائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ اس طرح کیا کرتے تھے اور آپ نے ان پر نکیر نہیں فرمائی۔ ان صیغوں میں سے جن کے لیے مرفوع ہونے کا حکم ہے، صحابی کا یہ کہنا ہے: ’’مِنَ السُّنَّۃِ کَذَا‘‘ سنت سے اس طرح ہے۔ ’’اُمِرْنَا بِکَذَا‘‘ ہمیں اس طرح حکم دیا گیا ’’نُھِیْنَا عَنْ کَذَا‘‘ ہمیں اس سے منع کیا گیا تھا۔
یا صحابی افعال میں سے کسی کام پر حکم لگائے کہ اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری یا نافرمانی ہے۔ جیسا کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: جس نے شک والے دن روزہ رکھا تحقیق اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔ اسے اصحاب سنن نے روایت کیا ہے جبکہ امام بخاری نے معلق بیان کیا ہے۔
٭٭٭
|