Maktaba Wahhabi

89 - 158
نام کی کتاب عنایت کی جو حافظ عبدالمنان وزیر آبادی رحمہ اللہ کی حیات وخدمات پر ان کے کسی شاگرد نے پنجابی شعروں میں نرتب کی ہے اہل علم جانتے ہیں کہ حافظ صاحب کا انداز تدریس عالمانہ محدثانہ ہوتا تھا دوران تعلیم ہمارا ایک سبق ارشاد الفحول ان کے پاس تھا یہ علامہ شوکانی کی اصول فقہ پر بڑی دقیق کتاب ہے طالب علمی کازمانہ لا ابالی کم شعوری کا ہوتا ہے ہماری فہم سے یہ کتاب بالا تھی ایک دن تمام ساتھیوں نے مشورہ کیا کہ حافظ صاحب سے کہتے ہیں یہ کتاب مشکل ہے ہمیں سمجھ نہیں آتی اس کی جگہ کوئی اور کتاب پڑھا دیں چنانچہ مشورہ کے مطابق اگلے دن ہم کلاس میں نہ گئے چنانچہ حافظ صاحب نے طلب کر لیا کہ سبق پڑھنے نہیں آئے ہم نے اپنا عذر پیش کیا فرمانے لگے یہی کتاب پڑھنی ہے کم از کم آپ کو یہ تو پتہ چلے گا کہ ایک کتاب ایسی بھی ہے جس کی سمجھ نہیں آتی۔ (۲)صحیح مسلم کی حدیث ہے اذا مات الانسان انقطع عنہ عملہ الا من ثلاثۃ الا من صدقۃ جاریۃ او علم ینتفع بہ او ولد صالح یدعوا لہ ۔جب انسان فوت ہوجائے تو اس کے عمل کا ثواب موقوف ہو جاتا ہے مگر تین عملوں کا ثواب جاری رہتا ہے ۱:صدقہ جاریہ مثلا کسی اچھے کام کے لئے زمین وقف کر گیا یا مخلوق کے لئے پانی کا انتظام یا کوئی رفاعی کام یا نقدی کی صورت میں صدقہ کر گیا ،۲:یا علم نفع دینے والا مثلا کوئی تدریس تبلیغی یا تصنیفی کام کر گیا یا اپنے پیچھے صالح اولاد چھوڑ گیا جو ہمہ وقت اسکے لئے دعا کرتی رہے مذکورہ حدیث میں میت کے ایصال ثواب کا شرعی طریقہ جامع لفظوں میں بیان کیا گیا ہے اس دنیا فانی میں بہت کم لوگ ہیں جن پر یہ ایصال ثواب کے تینوں جز صادق آتے ہیں مگر مرحوم استاذ نورپوری تغمدہ اللہ برحمتہ وجعل الجنۃ مثواہ یہ اللہ کا خاص فضل تھا کہ وہ اس حدیث کے تینوں اجزاء کے عملا مصداق تھے ہمارے دور میں مستقل قرات بخاری کا آپ کا یہ سال اول تھا کیو نکہ حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے بوجہ بڑھاپا و ضعف نظر پڑھانا ترک کر دیا تھا ۔
Flag Counter