Maktaba Wahhabi

152 - 158
علوم ہیں اور خدا کی قسم صحابہ و تابعین کو ان علوم سے کوئی سروکار نہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے بر عکس ان ائمہ کے نزدیک اصل علوم جن کی تحصیل میں انہوں نے زندگیاں صرف کردیں وہ قرآن و حدیث ، فقہ اور نحو وغیرہ پر مشتمل ہیں ۔‘‘ قرآن و حدیث کا احترام نہیں رہا : طلبا قرآن و احادیث کی کتب کا احترام نہیں کرتے بلکہ جہاں چاہتے ہیں پھینک دیتے ہیں کوئی بھائی لڑپڑے تو ایک دوسرے کو حدیث یا کوئی اور کتاب مار دینا ،(معاذاللہ)حصولِ علم کے لئے کتب کا احترام ، مدرسہ کا احترام ضروری ہے ،ورنہ ناکامی ہے ۔ زیادہ اساتذہ سے استفادہ نہ کرنا: ایک مدرسے کے طلبا صرف اسی مدرسے کے اسا تذہ سے ہی استفادہ کرتے ہیں ، کسی دوسرے مدرسے کے شیخ سے استفادہ نہیں کرتے ، یہ ایک بہت بڑی غفلت ہے کیونکہ ہر شیخ ایک منفرد سوچ و فکر کا حامل ہوتا ہے طالب علم کو وقت نکال کر تمام موجودہ کبار شیوخ سے کسی نہ کسی طرح استفادہ ضرور کرنا چاہے ۔ ابونعیم کہتے ہیں کہ: ‘‘ میں نے آٹھ سو محدثین سے علمِ حدیث حاصل کیا ہے۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۱۸۱) امام ابو داؤد عباسی رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’ میں نے ایک ہزار اساتذہ سے حدیث لکھی ہے ۔‘‘ ( تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۲۷۰) امام ہشام بن عبد اللہ رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ میں نے سترہ سو مشائخ سے استفادہ کیا اور علم کی تحصیل میں میرے سات لاکھ درہم خرچ ہوئے ۔‘‘( تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۲۹۴۔۰۰۵) راقم الحروف اس مذکورہ بات پر ہر وقت عمل کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے ،اللہ تعالیٰ
Flag Counter