اب سکول وکالج کی نوکری کو ہی معراج کمال اور مقصد زندگی سمجھ بیٹھی ہے رہی سہی کسر سعودی جامعات نے داخلے کی بے پناہ خواہش اور وہاں سے فراغت کے بعد مبعوث بننے کے جزبہ بے پایاں نے پوری کر دی ہے ۔اس تمام صورت حال کا نتیجہ یہ ہے کہ دینی وعلمی خدمات کے تمام شعبے رجال کار کی کمیابی کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کی کارکردگی شدیدمتاثر ہوئی ہے ۔دراں حالیکہ ضرورت کارکردگی میں اضافے کی ہے نہ کہ کمی کی۔
فتنوں کا جواب دینے والے کہاں ہیں ؟
فتنے بڑھ رہے ہیں ۔دین کے خلاف ،شکوک و شبھات میں اضافہ ہو رہاہے ۔الحادی تحریکیں زور پکڑ رہی ہیں ،لادینیت کا سیلاب اسلامی ملکوں میں امڈا چلا آرہاہے ۔مغربیت کا طوفان انتہائی خوفناک صورت اختیار کرتا چلا جا رہاہے ۔اور اسلام دشمن استعماری طاقتوں کی دسیسہ کاریوں اور ریشہ دیوانیوں بڑھتی جارہی ہیں ۔لیکن ان تمام محاذوں پر کام کرنے کے لئے جتنے اور جس طرح کے افراد کی ضرورت ہے ۔مذکورہ رجحانات کی وجہ سے ایسے افراد کی تیاری کا سلسلہ ہی قریب قریب بند ہو گیا ہے ۔نتیجتہ ارتداد کا فتنہ موجود ہے لیکن کوئی ابوبکر رضی اللہ عنہ پیدا نہیں ہورہا ۔کفر دندنہ رہاہے لیکن درّہ فاروقی کو حرکت میں لانے والاکوئی نہیں ،تاریکی اور اندھیرے بڑھ رہے ہیں لیکن ایمان و ہدایت کی مشعلیں فروزاں کرنے والے نظر نہیں آرہے ہیں ۔بلکہ نوبت بہ ایں جا رسید کہ مسند اجڑ رہی ہیں ،مسجدیں ویران ہورہی ہیں ،علمی ودینی ادارے زبوں حالی کا شکارہیں ۔اور تحقیق و افتا کے میدان خالی ہورہے ہیں ۔
کیا ہمارے نوجوان علما میں ان ضرورتوں کا اداراک نہیں ؟کیاانھیں اپنی ذمہ داریوں کا کوئی احساس نہیں ؟کیا مدارس کے چارہ گروں کو بھی اس کا حل اور اس کا علاج سوچنے کی ضرورت نہیں ؟
|