سے زیادہ استعمال کرے ، نحو اور صرف کی کتب اپنے پاس رکھے جو قاعدہ اور بحث زیر مطالعہ سبق میں آئے وہ ساری بحث از بر کرے پھر اس کا خود ہی استعمال کرے ۔
ان شا ء اللہ بہت ہی جلد عربی زبان حل ہو جائے گی ۔
مگر افسوس ہے ان طلبا پر جو دورانِ طالب علمی اپنا بہت زیادہ وقت کھیلنے ، ٹیوشن پڑھانے ،جماعتی اور تحریکی مصروفیات سیر و سیاحت میں گزار دیتے ہیں ۔وہ مطالعہ کب کریں گے مطالعہ نہ کرنے کی وجہ سے کلاس میں استاد کا پڑھایا ہوا سبق سمجھ بھی نہیں آئے گا ، پھر سات آٹھ سال کے بعد علم سے خالی ہونے کی وجہ سے پچھتاوا کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا ۔
طالب علم کو ہر اس کام سے پر ہیز کرنا چاہئے جو تعلیم کے حصول میں رکاوٹ یا نقص کا باعث بنے۔مثلا موبائل کا غلط استعمال وغیرہ ۔
مذکراہ :
مذاکرے کا کچھ نہ کچھ تصور باقی ہے طلبا اس کو کرتے بھی ہیں اللہ تعالیٰ ان کی محنت اور کاوش کو قبول فرمائے ۔لیکن مذاکرہ میں کچھ اصلاح طلب باتیں درج ذیل ہیں ۔
استاد محترم نے جو بحثیں کلاس میں کیں ہیں ان تمام کو زیر ِ بحث لایا جائے ایک بھائی بحث بیان کرے دوسرے اس پر اعتراض کریں پھر وہ ان میں سے جس کو اس سوال کا جواب آتا ہو وہ اسے تفصیل سے بیان کرے ، اگر اس کے جواب میں تشنگی رہ گئی ہے تو دوسرا بھائی وہ کمی پوری کرے ۔اگر اس طرح مذاکرہ کیا جائے گا تو استاد محترم کی بتائی ہوئی ہر ہر چیز یاد ہوجائے گی۔
آج کا طالب علم مذاکرے کو اتنی اہمیت نہیں دیتا اگر کوئی کرتا بھی ہے تو برائے نام وہ مذاکرہ صرف ترجمہ کرنے تک محدود ہوتا ہے ۔
جس فائدہ کابالکل تھوڑا ہوتا ہے۔
|