کریں تاکہ آئندہ ایڈیشن میں اسے بھی شامل کیا جا سکے، اور وہ بات آ پ کے لیے اور آپ کے اساتذہ کے لئے صدقہ جاریہ ہوگی نیکی کے کاموں میں تعاون کرنا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔
فضیلۃ الشیخ محمد بن جمیل زینو کی طلباء اور طالبات کو نصیحتیں :
مولا نا حفظہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ :’’ تعلیم حاصل کرتے وقت علم طلب کرنے والوں کو مندرجہ ذیل آداب ملحوظ رکھنے چاہئیں تاکہ وہ اپنے تعلیمی مقاصد میں ترقی کی منازل طے کر سکیں ۔
۱۔ اپنے معلم اور معلمہ کا احترام کریں کیونکہ یہ دونوں ہستیاں یعنی استاد اور استانی طالب علموں کو وہ کچھ سکھلاتے ہیں جو دین اور دنیا دونوں کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے اور پھر دوسری بات یہ کہ استاد اور استانی دونوں ہی طلبا وطالبات سے عمر میں بڑے ہوتے ہیں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ اپنے سے بڑی عمر والے کا احترام و توقیر ہر مسلمان کے لئے لازمی ہے۔
فرمایا :’’
’’ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو بڑے کا احترام نہ کرے ، چھوٹے پر رحم نہ کرے اور عالم کے حق کو نہ پہنچانے ۔‘‘ (حدیث حسن : مسند احمد)
۲۔ استاد اور استانی جو کچھ پڑھا رہے ہوں اُس کی طرف کان لگا کر خاموشی سے سنیں تاکہ سبق سے پورا پورا فائدہ حاصل ہو۔
۳۔ دورانِ سبق بغیر اجازت کے نہ بولیں تاکہ سبق سکون سے جاری رہے اور اس میں کسی قسم کا انتشار واقع نہ ہو۔
۴۔ سوال کرنے کی اجازت لیں اور زیادہ سوال نہ کریں ،تاکہ سبق کا وقت محفوظ رہے اور ضائع نہ ہو ۔
۵۔ اپنے معلم اور معلمہ کے کلمہ کی تعمیل کرنی چاہیے ، وہ جس چیز کی طرف توجہ دلائیں اور نصیحت کریں طلبا اسے قبول کریں ۔ جب تک وہ اللہ کی نافرمانی کا حکم نہ دیں ۔
|