Maktaba Wahhabi

81 - 158
بیان ہے کہ میں نے امام اوزاعی سے خود سنا ہے وہ کہتے تھے :’’دنیا میں انسان عمر کی جتنی گھڑ یاں گزار رہا ہے ، وہ سب اس کے سامنے ترتیب سے پیش کی جائیں گی ، تو زندگی کی جو ساعت اللہ کی یاد سے غفلت میں گزری ہیں ۔ اسی پر نفس کو سخت افسوس ہوگا ۔ خاموشی نعمت ہے؛ امام اوزاعی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :’’ سلامتی اور عافیت کے دس اجزا ہیں ،جن میں ۹ کے برابر جو خاموشی ہے ، اور اسی کا ایک جز لوگو ں سے بے نیازی ہے ۔ آسانی کیسے میسر آ سکتی ہے؟ ایک بار ایک شاگرد سے فرما یا :’’ جو شخص موت کو زیادہ یاد کرتا ہے ، اس کو ہر معاملہ میں آسانی میسر آتی ہے اور جو شخص یہ جان لے کہ گفتگو کا ایک عمل ہے(جس کی باز پرس ہوگی( تو وہ بات چیت کم کرے گا۔‘‘ خطیب کو نصیحت : فرماتے تھے کہ :’’جو واعظ خدا کی رضا کے لئے وعظ نہیں کہتا ۔ اس کی باتیں دل سے اس طرح نکل جاتی ہیں ۔جس طرح پتھر کے اوپر سے پانی، فرمایا: مومن بات کم کرتا ہے اور عمل زیادہ کرتا ہے اور منافق عمل کم کرتا ہے اور بات زیادہ۔ سنّت پر جم جاؤ اہلِ سنّت(اہلِ حدیث( کا موقف اپناؤ: فرماتے تھے کہ سنّتِ نبوی پر جم جاؤ اور اہلِ سنّت کا جو مؤقف ہے وہی اختیار کرو ۔جس چیز سے وہ رکے تم بھی رکو۔ سلف صالحین کے راستہ پرچلو ، ایمان بغیر زبان کی شہادت کے استوار اور درست نہیں ہوتا ۔ ایمان و قول بغیر عمل کے درست نہیں ہوتے ، اور یہ تینوں چیزیں حسب ِ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نیت کے بغیر درست نہیں ہوتیں ۔ ( سیر الصحابہ : ۸ / ۱ / ۲۵۷۔ ۲۵۹)
Flag Counter