طلبا کی آپس میں ایک دوسرے سے نفرت :
یہ بھی ناکامی کی وجہ ہے جو کہ آج کل عام ہے۔
اے میرے عزیز! اللہ تعالیٰ آپ کو قرآن و حدیث میں فقاہت دے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حسن ِ سلوک کیا کرو ،کسی کو کسی پر ترجیح نہ دو ۔صرف ایک طالب علم کے ساتھ زیادہ مت اٹھو بیٹھو اس سے دوسرے تمام طلبا آپ سے نفرت کریں گے ۔
اس سے آدمی فضول مشغلوں میں لگا رہتا ہے ، پڑھائی کی طرف توجہ تھوڑی رہ جاتی ہے ۔نہ کسی سے نفرت کرو نہ ہی کسی زیادہ محبت کرو ، بس پڑھائی میں مصروف رہو۔
ابو حازم اعرج کہتے ہیں :’’ ایک دفعہ ہم ۴۰ فقیہہ امام زید بن اسلم(اطرنی)کی مجلس درس میں جمع تھے ہم سب میں چھوٹی سے چھوٹی خصلت یہ تھی کہ ہم باہم مساوات سے کام لیتے تھے اور ایک دوسرے پر اپنا مال خرچ کرنے میں دریغ نہیں کرتے تھے اور نہ ہی ہم کسی حدیث پر بے فائدہ بحث و تکرار کرتے تھے۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۱۲۱)
علم کو یاد نہ کرنا :
یہ بھی کمی کی وجہ ہے کہ طلبا کتابوں کو یاد کرنے کی طرف توجہ نہیں دیتے ۔
ابو اسحاق السبیعی کہتے ہیں : اسماعیل(بن ابی خالد کوفی یعبی) نے پانی کی طرح علم کو پی لیاہے ۔شعبی فرماتے ہیں اسماعیل نے کھانے کی طرح علم کو نگل لیاہے ۔ (تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۱۳۷)
اسا تذہ سے استفادہ کرنے میں کمی:
طلبا اپنے اساتذہ سے کلاس کے علاوہ استفادہ نہیں کرتے اور اپنے اساتذہ سے کوئی
|