راشد رحمتہ اللہ علیہ امتحانوں کی تیاری اصل کتابوں سے کرتے تھے اور یہ بات کہا کرتے تھے کہ طالب علم کو براہ راست اصل کتاب سے ہی تیاری کرنی چاہیے کیونکہ کتابوں کے ترجموں یا خلاصوں یا معاون اردو کتابوں سے تیاری کرنے میں اس سے طالب علم میں علمی پختگی پیدا نہیں ہوتی ۔
مولانا عبد الحلیم کوٹلوی(علوی) رحمتہ اللہ کی نصیحتیں :شیخ الحدیث جامعہ محمدیہ اوکاڑہ :
مولانا عبد الحلیم رحمتہ اللہ علیہ(متوفی:۷ دسمبر۲۰۰۸ وقت تہجد فوت ہوئے)لکھتے ہیں :’’ ایک سرسری اندازہ کے مطابق مجھ سے سات، آٹھ صد طلبہ اور تین صد کے قریب طالبات نے بخاری شریف پڑھی ہے ۔ ان میں ہر طرح کے طلبا شامل رہے ہیں ۔ ذہیں تر بھی اور ایسے بھی جو بلوغ المرام سے لے کر بخاری شریف تک احادیث مبارکہ کی صرف سماعت ہی کرتے رہے ہیں ۔جو کبھی بھول کر بھی نہ قرأت حدیث کرتے اور نہ ہی استاد صاحب کے کسی سوال کا جوا ب دینے کی زحمت گوارا کرتے ۔
ہمارے ایک استاد صاحب ایسے نالائق طالب علموں کو ’’ہیولیٰ ‘‘کہا کرتے تھے ۔ ہیولیٰ ایسی گوندھی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں جس سے کمہار برتن تیار کرتا ہے، کبھی اس سے پیالہ بنا رہا ہے تو کبھی لوٹا تیار کررہا ہے اور وہ ہیولیٰ اس کے ہاتھوں لاچارو بے بس ہر شکل اختیار کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ الحمد اللہ میں نے اپنے طلباکے اعتراضات کا کبھی برا نہیں منایا بلکہ انکی حوصلہ افزائی کی ہے ہمارے ایک صاحب فرمایا کرتے تھے :کہ آج جبکہ میں تمہیں پڑھارہا ہوں تو تمہارا شاگرد ہوں اور کل جب تمہارا سبق سنوں گا، تمہارا استاد ہوں گا ۔ اس وقت ان باتوں کی سمجھ نہیں آتی تھی ۔ تدریس کے دوران اس جملے کی معنویت کا پتا چلا کہ استاد کا کام سبق کے معاملے میں اپنے شاگرد کو مطمئن کرنا ہے ۔ خواہ پندرہ یا بیس بار اپنا سبق پوچھے اور استاد ہر طرح کے شکوک و شبہات کو دور کرتا ہے تاکہ اگلے دن جب
|