Maktaba Wahhabi

95 - 158
استاد محترم شیخ ارشادالحق اثری حفظہ اللہ ہمیں کلاس میں سمجھایا کرتے تھے کہ مصنف بننے کے لیے کسی مصنف کے ساتھ چند سال بیٹھنا انتہائی ضروری ہے اور ایک دفعہ فرمایا کہ محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ ہمیں کتاب لکھنے کی مشق کروایا کرواتے تھے۔ میاں نزیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے حالات میں یہ بات ملتی ہے کہ وہ فتاوی وغیرہ اپنے طلبہ سے لکھواتے تھے یہی وجہ تھی کہ ان کے طلبہ محدثین و محققین بنیں اور انھوں نے بہت کام کیا ۔آج مدارس میں تصنیف و تحقیق کا ماحول نہیں دیا جاتا ورنہ آج بھی بہت سے مصنفین اور محققین پیدا ہو سکتے ہیں ۔ طالب علم زم زم پیتے وقت فائدہ مند کثیر علم کی خواہش کرے : ابو بکر محمد بن جعفر رحمہ اللہ کہتے ہیں :میں نے امام ابن ِ خزیمہ رحمہ اللہ سے سنا کسی نے ان سے پوچھا آپ کو یہ علم کثیر کیسے حاصل ہوا؟ بولے کہ میں نے زم زم کا پانی پیا تو میں نے اللہ تعالیٰ سے نفع مند علم کا سوال کیا۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ : ۲ / ۱۰۵ اردو) علم سیکھنے کے اہل کون لوگ ہیں ؟ امام شعبی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’پہلے علم دین وہ لوگ حاصل کرتے تھے جن میں عبادت اور عقل دونوں وصف جمع ہوتے تھے۔ طالب علم اگر عاقل ہوتا لیکن عبادت سے گریز کرتا تو اساتذہ فرماتے اس کو یہ علم حاصل نہیں ہوگا ، اس کے برعکس اگر عبادت گزار ہوتا لیکن عقل سے محروم تو فرماتے یہ علم عقلمندوں کے بغیر کوئی نہیں سیکھ سکتا، مگر اب میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ علم وہ لوگ حاصل کر رہے ہیں جن میں نہ عقل ہے نہ عبادت ۔‘‘ ( تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۸۳)
Flag Counter