Maktaba Wahhabi

146 - 158
یہ مسنون ہے ،محدثین اس کا اہتمام کیا کرتے تھے اور اس میں عاجزی بھی ہے ۔ اخلاصِ نیت کا فقدان شہرت سے محبت: طلبا میں حصول علم کے لئے اخلاصِ نیت شرط ہے جبکہ آج کے اکثر طلباء علم کے حصول سے اپنی شہرت کروانا مقصد سمجھتے ہیں اپنا ہر کام شہرت کی خاطر کرتے ہیں ۔ جبکہ محدثین اور سلف صالحین شہرت سے بچا کرتے تھے ۔حماد بن سلمہ فرماتے تھے۔’’جو شخص علمِ حدیث غیر اللہ کے لئے پڑھے گا وہ اللہ تعالیٰ کی سزا سے نہیں بچ سکے گا ۔‘‘ (تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۱۷۲) امام سفیان ثوری فرماتے ہیں :’’جب نیت صحیح ہو تو علمِ حدیث پڑھنے سے کوئی عمل بہتر اور افضل نہیں ۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۱۷۴) صفوان کہتے ہیں کہ جب سلف دین کا حلقہ زیادہ وسیع ہوجاتا ہے تو امام خالد بن معدانی رحمہ اللہ شہرت کے خوف سے اٹھ کے چلے جاتے ۔‘‘(تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۹۲) ا بن ثعلبہ کہتے ہیں کہ’’ جب یزید بن ابی حبیب کے پاس حل طلب مسائل زیادہ آنے لگے تو انھوں نے گھر سے نکلنا بند کر دیا ۔‘‘(تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۱۲۰۔ ۱۲۹) امام ابن ابی ذئب فرمایا کرتے تھے :’’ اللھم ان شھرتنی لتفضحنی یوم القیامۃ فاصرفہ عنی۔‘‘ اے اللہ اگر تو نے مجھے شہرت اس لئے دی ہے کہ آپ مجھے قیامت کو رسوا کریں تو اسے مجھ سے پھیر دیں ۔یعنی میری شہرت ختم کردیں ۔ امام اوزاعی فرماتے ہیں :’’عبادت کے سوا کسی اور مقصد کے لئے علم سیکھنے والوں کے لئے اور شبہ کی بنا پر حرام کو حلال سمجھنے والوں کے لئے ہلاکت ہے۔‘‘(تذکرۃالحفاظ: ۱ / ۱۵۶)
Flag Counter