نصیحت کہ جو طالب علم دینی ادارے میں آجائے اس کو کچھ نہ کچھ بنا کر بھیجیں ،خواہ اس پر اضافی محنت کرنا پڑے ،تاکہ وہ کچھ کام کرنے کے قابل ہو ۔
میں نے کالجوں ،یونیورسٹیوں میں بہت زیاد پڑھایا لیکن اس پیسہ میں برکت نہیں نظر آئی ،اور سکون نہیں ملا ،بس جب سے مدرسہ میں تدریس شروع کی ہے اس وقت سے سکون اور برکت دونوں ملی ہیں ۔
نیکی کے کام میں ایک دوسرے کے کام آنا چاہئے ،اس میں کنجوسی سے کام نہیں لینا چاہئے ۔
شیخ محترم ایک دن راقم سے کہنے لگے کہ محترم میں مسجد میں قرآن کریم تلاوت کررہاتھا میں بل یداہ مبسوطتان کی تلاوت کررہاتھا تو میں بار بار اس آیت کو تلاوت کیا اور دعا بھی کہ اے اللہ مجھ پر آسانیاں فرما ۔۔اس دعا کے بعد اللہ تعالیٰ نے بہت زیادہ مدد فرمائی ۔
پروفیسر ڈاکٹر عبیدالرحمن محسن ،مہتمم دارالحدیث راجووال کی نصیحتیں :
شیخ محترم کی ہر ہر تقریر میں بے شمار نصیحتیں ہوتی ہیں ان کی نصیحتیں ان کے علمی او ر اصلاحی دروس ہیں اور چند ایک لکھی جا رہی ہیں ۔
کام کرنے والے بندے کو ضایع نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس سے کام لینا چاہئے خواہ کسی بھی میدان میں کام لیا جا سکے ۔
دینی اداروں میں ریسرچ کا کام ہونا چاہئے اس سے انقلاب پیدا ہوتا ہے ۔
امیر لوگوں سے دور ہی رہنا چاہئے ،غریب اور متوسط قسم کے لوگوں کے قریب ہونا چاہئے میں نے ان کے پیسے میں برکت دیکھی ہے کیونکہ وہ مدرسہ کو پیسہ خوشی سے دیتے ہیں اور رقم دے کر دعائیں بھی کرتے ہیں ،لیکن امیر لوگ پیسے دے کر مہتمم صاحب کو حقیر سمجھنا شروع کر دیتے ہیں ۔
|