کہ مٹی میں خوشبو ؟؟توا س نے مٹی سے سوال کیا کہ تجھ میں خوشبو کہاں سے آئی ؟تو اس نے جواب دیا کہ میری صحبت گلاب کے پھول سے رہی ہے اسی سے مجھ میں خوشبو پیدا ہوئی ہے ۔
پھر فرمانے لگے کہ اب میں مسلسل کوشش میں ہوں کہ کہیں سے صالحین کی صحبت ملے لیکن الا ما شاء اللہ اب نمود ونمائش اور تکبر و ریاء کاری عام ہوگئی ہے پھر انھوں نے سید نزیر حسین محدث دہلوی کی عاجزی کا واقعہ بیان کیا کہ وہ رات کا پانڈی بن کر رزق حلال کماتے تھے۔سبحان اللہ
اورکہنے لگے سعودی عرب میں مجھے ایک کویتی استاد نے امام وکیع کی امام شافعی کو نصیحت کی شکوت لوکیع سوء حفظی فارشدنی الی ترک المعاصی
واخبرنی بان العلم نور ونور اللّٰہ لا یعطی لعاصی
میں نے اس قول کو پکڑ لیا کہ علم نور ہے وہ نیکی کے بغیر نہیں آئے گاپھر زندگی میں حتی الامکان کوشش کی ہے کہ معاصی سے بچا جائے مسلسل مطالعہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے تھوڑا سا نور محسوس کرتا ہوں ۔امام وکیع کی بات بالکل حق ہے معاصی نورانیت کو ختم کردیتی ہے معاصی دے دور ہو جائیں اور صحبت ابرار اور صالحین اختیار کی جائے اللہ تعالیٰ وہی خوبیاں پیدا فرما دیتا ہے ۔
یہی بات استاد محترم شیخ عبدالرشید راشد رحمہ اللہ بھی کہا کرتے تھے کہ ہمیں وقت نکال کر نیک لوگوں کی صحبت میں ضرور بیٹھنا چاہیے ۔
مولانا محمد حنیف ندوی رحمتہ اللہ علیہ:
مجھے شیخ الحدیث عبد العزیز علوی حفظہ اللہ نے بتایا کہ میں نے مولانا محمد حنیف ندوی رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ محترم کوئی نصیحت فرمائیں تو انھوں نے اپنی کتاب ’’مطالعہ قرآن ‘‘ پر نصیحت لکھدی ’’مَجَد نَفْسَکَ‘‘ اس کے معنی یہ ہیں کہ اپنے مقام و مرتبہ کو سمجھ کر زندگی
|