Maktaba Wahhabi

153 - 158
قبول فرمائے ۔ اس سے حاصل ہونے والے فوائد ہیرے جواہرات سے بھی قیمتی ہیں اگر سمجھاجائے۔ علمِ دین کس سے حاصل کرنا چاہئے؟ امام عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر اذری دارانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :’’ علمِ دین صرف اس شخص سے سیکھو جو طلب حدیث میں مشہور و مصروف ہو۔‘‘(تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۱۵۸) اگر ممکن ہو سکے تو زمانہ طالب علمی میں کاروبار بھی کرنا چاہیے: امام شعبہ طلبا حدیث کو فرمایا کرتے تھے ،منڈی جا کر کاروبار بھی کیا کرو ،کاروبار نہ جاننے کی وجہ سے دونوں بھائیوں پر بوجھ بنا ہواہوں ۔‘‘(تذکرۃالحفاظ : ۱ / ۱۶۷) طلبا حدیث اکثر غریب ہی ہوتے ہیں امام شعبہ خود فرماتے ہیں کہ: ’’جو طلب حدیث کرے گا وہ مفلس ہی رہے گا ۔مجھے تنگ آکر ایک دفعہ اپنی والدہ کا تھال سات دینار میں فروخت کرنا پڑا تھا ۔‘‘(تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۱۶۶) سفر میں مطالعہ کا اہتمام کرنا: اس کا آج کل فقدان ہے اس سے وقت بھی ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے ،آنکھوں کی حفاظت بھی ہوجاتی ہے اور علمی فائدہ بھی ہوجاتا ہے ،یہ تب ہے جب ممکن ہو کیونکہ بعض گاڑیوں میں سفر انتہائی کٹھن ہوتا ہے لیکن سکون دہ سفر میں یہ موقع ضائع نہیں جانے دینا چاہئے ،مثلاََ ریل گاڑی کے سفر میں ،اے سی گاڑی میں وغیرہ وغیرہ ۔ امام شعیب بن ابی حمزہ الجمعی الکاتب فرماتے ہیں :’’ میں نے استاد مکرم امام زہری کی رفاقت میں مکہ معظمہ کا سفر کیا اور پورا راستہ ان کے ساتھ قرآن ِ کریم کا ورد کرتا رہا۔‘‘ ( تذکرہ الحفاظ : ۱ / ۱۸۴)
Flag Counter