Maktaba Wahhabi

141 - 158
٭ استاد کے سامنے ہمیشہ یہ کوشش کرنی چاہیے کہ دو زانوں ہو کر بیٹھا جائے(اس پر آگے تفصیل آرہی ہے) ٭ استاد کی آواز سے اونچی آواز نہ کرے ۔ ٭ استاد کی رائے کو آرام سے سنے خواہ وہ اسکی رائے کے خلاف ہی ہو۔ ٭ اگر استادسے کلاس میں کوئی بات غلط بیان ہو گئی ہو تو اس کا مذاق نہ اُڑائے ۔ ٭ اگر کسی مصلحت کے تحت استاد کسی کام سے روکے تو اس سے رک جائے۔ ٭ ہر استاد کے اپنے قواعد ہوتے ہیں ان قواعد و ضوابط کا مکمل لحاظ رکھے ۔ ٭ اگر شاگرد کو معلوم ہو کہ استاد محترم بیمار ہیں تو انکی تیمار داری کرے اس کے لئے دعا کرے اور ہر ممکنہ طریقہ سے ان کا علاج اور خدمت کرے۔ ٭ اگر استاد کی عدم موجودگی میں کوئی اور استاد محترم کے خلاف بات کر رہا ہے تو استاد محترم کا دفاع کرے ۔ ٭ استاد کو ہمیشہ اچھے القاب اور احترام سے یاد کرے ۔ ٭ ہر وقت اپنے استاد محترم کے لئے دعا خیر کرے۔ استاد کے احترام کے چند واقعات: امام اوزاعی حج کے لئے تشریف لے گئے تو سفیان ثوری نے جو پہلے سے وہاں موجود تھے ، بستی سے باہر نکل کراستقبال کیا اور انکے اونٹ کی نکیل پکڑ کر آگے آگے چل رہے تھے، اور یہ کہتے جاتے تھے۔ ’’شیخ کے لئے راستہ دے دو‘‘۔ ( منثورات الذھب : ۱ / ۲۴۱ ، سیر الصحابہ ؛ ۷ / ۱ / ۲۵۷) مجالد کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ مشہور فقیہہ ابراہیم نخفی کے پاس بیٹھا تھا کہ امام شعبی تشریف لائے ، ابراہیم نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا ، پھر لا کر انھیں اپنی مخصوص جگہ
Flag Counter