Maktaba Wahhabi

150 - 158
زیادہ تعلق بھی نہیں رکھتے حالانکہ ایک طالب علم ، علم کا جتنا محتاج ہوتا ہے وہ تو اپنے اساتذہ سے مسلسل رابطہ رکھتاہے ان کے گھرمیں جا جا کر پڑھتا ہے مگر افسوس آج کے طلبا میں وہ تڑپ نہیں رہی ۔سعید بن ابی مریم اپنے ماموں سے روایت کرتے ہیں کہ امام عمرو بن حارث(انصاری) گھر سے نکلتے تو ان کے دروازے پر مستفدین کی قطاریں لگی ہوتی تھیں ۔یہ لوگ قرآن و حدیث ، فقہ ، شعر، عربی ادب اور حساب وغیرہ مختلف علوم و فنون سیکھنے کے لئے جمع ہوتے تھے۔‘‘ (تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۱۵۹) کلاس میں غیر حاضر رہنا: یہ بات تو وبا کی شکل اختیار کر گئی ہے طلبا مختلف بہانے لگا کر چھٹی لے جاتے ہیں اور پھر کئی کئی دن کلاس میں حاضر نہیں ہوتے ۔ہمارے استاد محترم شیخ عبد الرشید خلیق(دیو بندی) حفظہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ: ’’ اگر کوئی طالب علم بیمار بھی ہوجائے تو اسے کلاس سے غیرحاضر نہیں ہونا چاہیے اس سے استاد محترم بہت خوش ہونگے اور اسے دعائیں بھی دیں گے ۔‘‘ وھب بیان کرتے ہیں کہ’’ میرے والد(امام جریر بن حازم آزری رحمہ اللہ ) کہتے تھے کہ میں امام حسن بصری کی مجلس ِ درس میں مسلسل سات سال حاضر رہا ہوں اور کبھی ایک دن کا بھی ناغہ نہیں کیا تھا ۔‘‘ راقم الحروف کی زمانہ طالب علمی میں یہ سوچ ہوا کرتی تھی کہ کلاس سے غیر حاضر نہیں ہونا کیونکہ ممکن ہے میری غیر موجودگی میں استاد محترم کوئی ایسی بات کہہ دیں جس سے میں محروم رہوں اور ساری عمر کے مطالعہ کرنے کے بعد بھی وہ بات مجھے حاصل نہ ہوسکے ۔اسی سوچ کے پیشِ نظر مدرسہ سے جتنا مرضی دور ہوتا لمبے ترین سفر کی پرواہ کئے بغیر کلاس ٹائم
Flag Counter