Maktaba Wahhabi

159 - 158
فتح پوری حفظہ اللہ سے ترجمہ پڑھا ،تیسری کلاس میں مشکوۃ شیخ احسان اللہ فاروقی حفظہ اللہ سے پڑھی ،چوتھی کلاس میں سنن النسائی شیخ عبدالرشید راشد رحمہ اللہ سے پڑھی پانچویں میں سنن الترمذی شیخ رمضان سلفی اور شیخ شفیق مدنی حفظھما اللہ سے پڑھیں ،اور دیگر کتب دیگر شیوخ حفظہم اللہ سے پڑھیں ۔ راقم کے اس جامعہ میں دوست اور بعض کلاس فیلو کی ایک خاصی تعداد دیگر شعبوں میں چلی گئی ،افسوس ان تمام دوستوں پر جو سکولوں اور کالجز کی طرف نکل گئے اور دینی علوم وفنون سے دور ہوگئے ۔۔۔کاش یہ حضرات بھی دینی لائن اختیار کرتے اور مخلص رہ کر دین کا کام کرتے ،فاضل اہل علم کی دینی اداروں کو بہت ضرورت ہے تاکہ ان کی بقا رہے ۔ اس موقع پر ایک تحریر اور تڑپ پیش خدمت ہے : اس موقع پر کچھ مفکرین کی آراء کو پیش کرنا چاہتاہوں میری مراد ،شیخ الاسلام محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ،شیخ الحدیث محمد اسحاق حسینونی رحمہ اللہ اور مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ہیں ،اور شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ ہیں سید نزیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ نے قاضی القضاۃ کے عہدے کو قبول نہیں کیا! ،محدث دہلوی کے بارے میں امام العصر محمد ابراھیم سیالکوٹی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :حضرت والیہ بھوپال کی طرف سے قاضی القضاۃ کا(سرکاری)عہدہ پیش کیا گیا لیکن آپ نے روش محدثین کو ملحوظ رکھتے ہوئے بوریہ نشینی درس و تدریس کو کرسی نشینی پر ترجیح دی ۔‘‘(تاریخ اہل حدیث :۴۷۹)سبحان اللہ ۔یہ تھے میرے اکابر ،جو شیخ الکل فی الکل کے نام سے جانے جاتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے محدثین کی جماعتیں پیدا فرمائیں ،اگر وہ چند سرکاری ٹکوں کے پیچھے بھاگتے اور قرآن و حدیث کو چھوڑ دیتے تو تاریخ ان کا کبھی ذکر کرنا پسند نہ کرتی ۔جو شخص اللہ تعالیٰ کے پیغام وحی پر محنت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی بلند مقام
Flag Counter