ہمارے استاد محترم شیخ محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ رجال کی اکثر بڑی بڑی کتابیں میں نے دورانِ سفر پڑھی ہیں ۔جب راقم الحروف اپنے استادِ محترم انتہائی محسن و شفیق استاد شیخ عبد الرشید راشد رحمۃ علیہ اللہ کی وفات کے موقع پر ان کے گاؤں پسرور میں گیا تو واپسی پر ہماری گاڑی میں استاد محترم قاری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ بھی ساتھ تھے انھوں نے مکمل سفر میں کتاب کا مطالعہ جاری رکھا اور ان کے پاس کچی پنسل(چھوٹی سی(اور ربڑ بھی تھی ،جس سے وہ گاہے بگاہے عربی عبارتوں پہ نشان لگا رہے تھے۔ والحمد للہ ۔
زنا سے بچیں :
طالب علم کی یہ شان ہے کہ وہ ہر برے کام سے بچے مثلاََ زنا جھوٹ وغیرہ ۔
کیونکہ برائی اور علم ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے ۔ہم آپ کو ایک واقعہ سناتے ہیں کہ محدثین زنا سے کس طرح بچتے تھے ۔
امام سلیمان بن یسار رحمہ اللہ نے ایک دن صبح کے وقت حسبِ معمول اپنے ساتھی کو گھریلو اشیاء لانے کے لئے بازار بھیجا آپ کو اکیلا دیکھ کر ایک بڑھیا حسین و جمیل عورت آپ کے کمرے میں داخل ہوئی اور آپ کو برائی کی دعوت دی آپ نے یہ بات سن کر رونا شروع کر دیا ۔وہ عورت یہ صورتحال دیکھ کر انگشتِ بدنداں ہوکر کھڑی ہوگئی ۔جب رونے میں ذرا نرمی آئی تو اس نے پھر دعوت دی آپ نے اور زیادہ اونچی آواز سے رونا شروع کر دیا ،وہ گھبرا کر وہاں سے چلی گئی ۔‘‘ (فقہائے مدینہ : صفحہ نمبر، ۱۴۱)
مشکلات پر صبر کریں اللہ تعالیٰ آسانیاں فرما دیتا ہے :
طلبا کو مشکل وقت میں صبر کرنا چاہئے مثلاََ گھر سے خرچہ وغیرہ تھوڑا ملتا ہے یادل نہ
|