وسعت علم کا نسخہ:
علی بن مدینی کہتے ہیں کسی نے امام شعبی رحمہ اللہ سے پوچھا :’’ اتنا وسیع علم آپ نے کیسے حاصل کیا ؟ فرمایا: یہ سارا علم اپنے موجود ہ علم پر بے اعتمادی ، مختلف ممالک میں سفر و سیّا حت ، جمادات کی طرح صبر ،اور کوّے کی طرح سویرے سویرے گھر سے نکلنے کی بدولت حاصل ہوا۔‘‘
( تذکرۃ الحفاظ : ۱ / ۸۳)
تقدیر پر خوش رہو:
حضرت عبد اللہ بن عمر فقیہہ مدینہ اپنے شاگرد عبد العزیز کو نصیحت کرتے ہیں ۔
’’ اگر تم جانتے ہو جو تم کام کرتے ہو اورجو چھوڑتے ہو تو احتیاط سے کام لیا کرو ۔ احتیاط مفید ہوتی ہے۔‘‘
’’ لکھی ہوئی تقدیر پر صبر کرو اور اس پر راضی ہو جاؤ اگر چہ تقدیر کا فیصلہ تیری خواہش کے بر عکس ہو۔‘‘
’’ جب کسی شخص کے لئے زندگی خوش گوار ہوتی ہے تو اس کے پیچھے کبھی ایسا دن بھی آتا ہے جو اس کی صفائی ستھرائی کو گدلا کر دیتا ہے۔‘‘
( فقہائے مدینہ : ۱۳۲)
اللہ تعالیٰ ٰکے امور میں غورو فکرکرنے اور حرام کا موں سے اجتناب کرو:
امام سعید بن المسیب رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:(’’ انما العبادۃ التفکر فی امر اللّٰہ وا لکفُّ عن محارم اللہ ‘‘) اللہ کے حکم میں غو رو فکر کرنا اور اللہ کے حرام کردہ امور سے اجتناب کرنا عبادت ہے ۔‘‘
( فقہائے مدینہ : ۵۹)
اللہ کے لئے مستغنی ہو جاؤ لوگ تمہارے محتاج بن جائیں گے:
امام سعید بن المسیب فرماتے ہیں : ’’ جو اللہ کے لئے مستغنی ہو جاتا ہے لوگ اس کے محتاج ہو جاتے ہیں دنیا ذلیل ہے اور ہر ذلیل کی طرف مائل ہے اس سے زیادہ ذلیل
|