محنت نہ کرنا :
ایک طالب علم کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ’’ من جدّ و جد‘‘ جس نے کوشش کی اس نے پا لیا ۔’’ لا یستطاع العلم براحۃ الجسم ‘‘جسم کو سکون پہنچا کر علم کا حصول ناممکن ہے۔
بد محنت طالب علم کو یہ نکتہ ذہن میں رکھناچاہیے کہ قرآن و حدیث کا علم تمام علوم سے افضل علم ہے یہ علم منزل من اللہ ہے ، اسی کے ذریعے لو گوں کی اصلاح ممکن ہے۔علما انبیاکے وارث ہیں ۔یہی وہ علم ہے جس کے ذریعے ایک عالم دین اپنے ایک ذہن کی فکر و کوشش کے ذریعے پوری کا ئنات کو روشن کر سکتا ہے ۔ شرک ، کفر عام ہورہا ہے اگر محنت سے علم کو حاصل نہیں کریں گے تو شرک و کفر کے خلاف کون اپنی آواز بلند کرے گا !
امام اسحاق بن یوسف بن میر داس واسطی بیس سال تک کتابوں پر اس طرح جھکے رہے کہ سر اٹھا کر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ۔‘‘
(تذکرۃالحفاظ: ۱ / ۲۴۸)
بد محنت طالب علم کے لئے یہ بھی ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ہر فرد کی تیاری پر کتنے اخراجات ہوتے ہیں اگر وہ ساری سہولتیں استعمال کرنے کے باوجود علم کو حاصل نہ کر سکا تو پھر والدین کے ساتھ ، انتظامیہ کے ساتھ ، تعاون کرنے والوں کے ساتھ ظلم کر رہا ہے کل قیامت کو کیا حساب دے گا؟
شاید یہ بات طالب علم جلد سمجھ لے کہ جتنا آپ کے پاس علم ہوگا اتنا ہی آپ دین کا کا م کر سکیں گے ۔ اگر بہت زیادہ محنت کر کے زیادہ علم حاصل کیا جائے تو اللہ تعالیٰ بھی آپ سے بہت زیادہ دین کا کام لے گا ۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔
آج جو بوؤ گے کل کو وہی کاٹو گے۔
|