۳۔ اگر اساتذہ کا احترام کرنا نہ سیکھا تو تم نے کچھ بھی نہ سیکھا بلکہ وہ فرمایا کرتے ہیں کہ جو طالب علم اساتذہ کاگستاخ ہوگا وہ ہمارے مرکز میں میری زندگی میں یا میرے فوت ہونے کے بعد نہیں رہ سکتا اسے ہم اسی وقت مدرسے سے نکال دیں گے۔
۴۔ ہمارامدرسہ ہماری جاگیر نہیں ہے بلکہ یہ ہر اس آدمی کی ملکیت ہے جو دین کا کام کرنا
چاہے کیونکہ جنھوں نے مدرسے ملکیت بنا رکھے ہیں ان کے بڑے فوت ہونے کے بعد وہ مدرسے ویران ہو جاتے ہیں ۔
۵۔ اگر کوئی طالب علم کسی پر زیادتی کرے تو اسے اساتذہ تک بات پہنچانی چاہیے نہ کہ خود ہی بدلہ لینا شروع کر دے۔
۶۔ گناہ کرنے سے بچو کیونکہ گناہ آخر کار ظاہر ہو جاتے ہیں خواہ آدمی کتنا ہی چھپ کر کرے ۔
۷۔ مدرسہ کا طالب علم اگر نمازی بن گیا تو ہم سمجھیں گے ہمارا حق ادا ہو گیا ۔
۸۔ مدرسہ کے اشتہار تم طلبہ ہو اس لئے اپنے آپ کو تعلیم و عمل میں مثالی بناؤ۔
۹۔ جو طالب علم بس وغیرہ پر کرایہ دے کر نہیں جائے گا اس میں دین کے طالب علم کی عزت پر حرف آئے گا۔اس لئے جب بھی سفر کریں کرایہ دے کر جائیں ۔
۱۰۔ سفر میں شور نہیں ڈالنا اور سر کو ڈھانپ کر جانا ہے۔
۱۱۔ طالب علم اپنے آپ کو شکوک و شبہات سے بچائے۔
۱۲۔ اگر سفر میں کوئی جھگڑا کرے تو اس سے اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔
دارالحدیث راجووال کے شیوخ کرام کی نصیحتیں :
پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمن یوسف:
شیخ الحدیث دارالحدیث راجووال اوکاڑہ کی اساتذہ کو
|