Maktaba Wahhabi

133 - 158
اساتذہ کی خدمت سے جی چرانا : یہ بھی ناکامی کی ایک وجہ ہے ہمارا یہ تجزیہ ہے کہ وہ طالب علم جو تعلیم میں محنت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے اساتذہ کی خدمت کرتا رہتا ہے وہ کبھی ناکام نہیں ہوا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عزت سے ہمکنار کرتے ہیں اور اسی سے دین کا کام لیتے ہیں ۔ اے طالب علم ! اسا تذہ کی خدمت کامیابی کا پہلا زینہ ہے جس کو تو بھول چکا ہے ۔ ہم آپ کے لئے محدثین کے چند واقعات پیش کرتے ہیں کہ وہ اپنے اساتذہ کی کتنی خدمت کیا کرتے تھے ، شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات۔ اساتذہ کی خدمت کے واقعات : ۱۔ مولا نا عبد الرؤ ف جھنڈانگری رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ:’[ حضرت عبد اللہ بن عباس کے فضل و کمال اور وسعت علم کی کچھ انتہا نہیں مگر طلب علم اور مسائل اور فرائض کے حصول کے لئے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں جاتے اور جب زید بن ثابت کبھی سوار ہو کر باہر نکلتے تو آپ انکی سواری کا رکاب تھامتے ، جب حضرت زید ان کو اس ادا سے منع کرتے تو آپ فرماتے : ’’ ھکذا امر نا ان نفعل بعلماء نا ‘‘ کہ ہمیں اسی طرح علما کی تعظیم کا حکم دیا گیا ہے ۔ (مرأۃ الجنان جلد اول : ۱۲۳) ۲۔ حضرت ابو العالیہ تابعین کرام میں سے ہیں ،تفسیر قرآن کے سب سے بڑے عالم حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما کی بے حد تعظیم و تکریم فرماتے۔جب قریش کے عام لوگ زمین کے فرش پر ہوتے تو ان کو اپنے ساتھ تخت و مسند پر بٹھا تے اور فرماتے :’’ ھکذا العلم یزید الشریف شرفاََ و یجلس الملوک علی الأ سرۃ۔‘‘ یعنی علم شریف کی شرافت کو بڑھاتا ہے اور اہل علم بادشاہوں کی طرح تخت پر جلوہ گر ہوتے ہیں ۔ ( تذکرۃ الحفاظ : ج ا : ۵۸)
Flag Counter