Maktaba Wahhabi

122 - 158
گا۔ اہل زندہ کی قدر کریں ورنہ اکثر اس طرح ہوتا ہے کہ زندہ اہل کی قدر نہیں کی جاتی جب وہ فوت ہوتے ہیں تو انھیں پوجنا شرو ع کر دیا جاتا ہے ! استاد محترم میری نظر میں شیخ الاسلام کا درجہ رکھتے ہیں شیخ محترم کے دروس بصیرت و غیرت دینی پر مشتمل ہوتے ہیں ان سے خو ب فائدہ اٹھا نا چاہئے ۔ استاد محترم ایک دن فرمانے لگے کہ طلبہ کو شہد کی مکھی کی طرح ہونا چاہیے جو بہت زیادہ سفر اور محنت کے بعد شہد ہمارے مہیا کرتی ہے ہمیں بھی علم کی خاطر بہت زیادہ سفر کرنے چاہیے تاکہ ہم لوگوں کو کچھ دے سکیں ۔ شیخنا الام حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ کی نصیحتیں : طالب علم کے لئے پہلی بات ہے وہ اپنی نیت خالص کرے خود کو اللہ کے لئے وقف کر دے یہی ارادہ رکھے کہ اللہ کی رضا کے لئے پڑھنا ہے ملازمت کے لئے نہیں آج کل علم کے حصول کا مطلب ملازمت ہے کہ کسی سکول میں مدرس لگ جاؤں گا ۔۔۔ علماء کے لئے یہی نصیحت ہے جو کچھ پڑھنا ہے اس پر عمل کریں اگر عمل کریں گے تو سب کچھ صحیح ہو جائے گا اگر عمل نہیں تو کچھ بھی نہیں عمل کے بغیر علم وبال ہے ۔۔۔۔ جنھوں نے دنیا کی پرواہ نہیں کی اللہ نے ان کو دنیا اور دین بھی دیامیں نے پوری زندگی میں فاقہ نہیں دیکھا۔۔۔۔ دینی علوم کے ساتھ عصری علوم نہیں ہونے چاہیں اس لئے کہ یہ فتنہ ہے ہمارے زمانے میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کے پڑھانے کا تصور بھی نہ تھا نہ استاد پڑھنے دیتے تھے وہ روکتے اور کہتے تھے پہلے دین پڑھو باقی سب اس کے بعد میں ہے اور میں نے خود ایم اے عربی اور اسلامیات بعد میں کیا ۔۔۔ طلباء میں عربی ذوق و شوق نہیں رہا یہ کوتاہی ہے البتہ اصل تعلیم دین کی ہو دنیوی تعلیم اس کے تابع ہو پھر ٹھیک ہے ۔۔۔
Flag Counter