۶۔ سبق کے علاوہ کسی اور کام میں توجہ نہیں کرنی چاہیے تاکہ پورا پورا استفادہ ہوسکے۔
۷۔ استاد کے درک کی طرف مکمل توجہ ہو اور دورانِ سبق سونا نہیں چاہیے۔
۸۔ درس اور سبق میں استاد کے اہم اور قیمتی نکات اپنی خاص کاپی یا ڈائری میں نوٹ کر لینے چاہئیں تاکہ بعد میں اُن کو دہرا کر یاد کیا جاسکے ۔
۹۔ جب کوئی طالب علم کسی بنا پر تاخیر سے پہنچے تو کلاس میں داخل ہونے سے پہلے اجازت حاصل کرنی چاہیے اور پھر تمام ساتھیوں کو سلام کہنا چاہیے۔صد افسوس !آگ تعلیمی اداروں میں اس کی طرف بہت کم توجہ دی جاتی ہے ۔بلکہ کلیۃً اخلاقی گراوٹ کا شکار نظر آتے ہیں ۔
۱۰۔ جب کسی کالج اور اسکول میں مخلوط تعلیم ہو جہاں طلباء و طالبات اور معلم و معلمات سب موجود ہوں ۔حالانکہ یہ فطرتِ سلیمہ اور ایسی اسلامی تعلیمات کے مخالف ہے جن کے ذریعے لڑکی کو لڑکوں سے محفوظ رکھا جا تاہے اور افسوس کن امر یہ ہے کہ اکثر اسلامی ممالک میں ایسا ہی ہورہا ہے۔
یہاں لڑکی کو لڑکو ں سے ملا کر عصمتِ مسلمہ کو تار تار کیا جا رہا ہے ، میں کہتا ہوں کہ ایسی تعلیم گاہوں میں طالب علم لڑکو ں کو چاہیے کہ طالبات کے ساتھ مل کر نہ بیٹھیں ، نہ اُن کے ساتھ باہر نکلیں ، نہ اُن کو بیہودہ گفتگو سنائیں بلکہ اُن سے دور رہیں ۔
اگر ہم کسی طالب علم لڑکے سے دریافت کریں کہ کیا تو یہ پسند کرے گا کہ طلباء تیری بہن کو دیکھا کریں ، اس سے مذاق کیا کریں ، یا اُس کے ساتھ غلط گفتگو کریں تو وہ فوراََ انکار کرے گا اور کہے گا کہ کوئی ایسا کر کے تو دیکھے میں اسے یوں توں کردوں گا ۔
میں بھلا ایسے کام پر راضی کیسے ہو سکتا ہوں ،توپھر خود کیوں کسی کی بہن یا بیٹی کو تنگ کرتے ہیں ۔
|