طالبات پر لازم ہے کے وہ شرعی پردہ اور وقار و سنجیدگی اختیار کریں ۔ طلباء سے دور رہیں تاکہ اُن سے کوئی ایسی بات نہ سنیں جو اُن کے شرف و وقار کے لئے نقصان دہ ہو، اور ایسی خرابیوں کا نتیجہ لڑکی کے لئے اس وقت سامنے آتا ہے جب اُسے شادی کے لئے پیغام دیا جاتا ہے ،تو بعض اوقات لڑکی کے حامی کو دیکھ کر شادی میں رکاوٹ پڑتی ہے۔
۱۔ طالبات کو ہر وقت پردے میں رہنا چاہیے ، اُن کے سامنے اپنا سر سینہ اور چہرہ ظاہر نہ کریں ۔ خصوصاََ مڈل، میٹرک، سیکنڈری ، کالجز اور یونیورسٹیز کے درجے کی تعلیم گاہوں میں اسی پر توجہ دینی چاہئے ۔ اس کے لئے جائز نہیں کہ رنگ برنگے کپڑوں ، زیب و زیبائش اور سرمہ و خوشبو وغیرہ کا استعمال گھر سے نکلتے وقت کرے بلکہ یہ بلہر عورت کے لئے حرام ہے کیونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ ایما امرأۃ استعطرت ثم خرجت فمرّت ھیٰ قوم یجدوا فیھا فھی زانیۃو کل عین زانیۃ ۔‘‘
’’جو عورت عطر استعمال کرکے باہر نکلے پھر کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ وہ اسکی خوشبوپائیں تو وہ زانیہ ہے اور ہر آنکھ زنا کا شکار ہوجاتی ہے ۔‘‘
اسی طرح طالبات کے لئے جائز نہیں کہ طلباسے اور اجنبی مردوں سے ہاتھ ملاکر مصافحہ کریں کیونکہ پردہ اور شرم و حیا ہی ان کی اچھی شہرت اور شرف و احترام کی علامت ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تم میں کسی کے سر میں لوہے کی سوئی مار دی جائے یہ اس سے بہتر ہے کہ آدمی ایسی عورت کو ہاتھ لگا کے جو اس کے لئے جائز نہ ہو۔‘‘ (حدیث صحیح :طبرانی)
(اسلام میں بچوں کی تعلیم و تربیت والدین اور اساتذہ کی ذمہ داریاں : صفحہ :۱۲۵۔۱۲۸)
|