(۳)(خصوصی اعزاز)جامعہ محمدیہ گوجرانوالا سے فراغت کی سند کے علاوہ حافظ صاحب نورپوری مرحوم کے دست مبارک سے لکھی ہوئی الاجازۃ سند لکھی ہوئی میرے پاس موجود ہے حصول الاجازۃ کے سلسلہ میں میرے خط کا جواب جو آپ نے تحریر کیا اس میں مسلمان کے باہمی حقوق اور استاذ شاگرد کے مابین شفقت و محبت کی ہم آہنگی کا جو اظہار کیا وہ یقیناً اہل علم کے لئے عموما اور مدرسین کے لئے خصوصا قابل رشک چیز ہے ۔لکھتے ہیں :’’آپ کا مکتوب موصول ہوئے کوئی دو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے جواب میں بہت تاخیر ہوئی جس پر معذرت خواہ ہوں امید ہے محسوس نہیں کریں گے تاخیر کی وجہ اوّلا تو یہ تھی کہ ارشاد القاری کی اغلاط لگانے میں مصروف تھا ثانیا یہ طبع شدہ سندیں ختم ہو چکی تھیں اسے ازسرِ نو لکھنے کا ارادہ ہے مگر نہ لکھ سکا آج سے دو چار دن قبل فرصت ملی تو سند کو نئے سرے سے خاص ترتیب واضافہ کے ساتھ لکھا جس کو اپنے ہاتھ سے نقل کر کے آپ کو بھیج رہا ہوں اس کو طبع کروانے کا ارادہ بھی ہے جب طبع ہو جائے گی توطبع شدہ کاپی بھی منگو ا لینا ویسے جو سند آپ کو بھیج رہا ہوں اس کی موجودگی میں طبع شدہ کاپی کی ضرورت نہیں نیک دعاؤں میں یاد رکھنا اللہ آپ کے علم و عمل رزق ،اولاد اور عمر میں برکت فرمائے قیام اللیل کو اپنائیں خواہ قلیل ہی ہو اسطرح آپ والمستغفرین بالاسحار،وبالاسحار ھم یستغفرون کا مصداق ٹھہریں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان افشوالسلام واطعموا الطعام وصلو ا بااللیل والناس نیام تدخلوا جنۃ ربکم بسلام پر عمل بھی ہوگا تمام احباب و اخوان خصوصا مولانا یوسف صاحب حفظہ اللہ کو ھدیہ سلام پیش کرنا اللہ تعالیٰ ہم سب کو سعادت دارین سے نوازے ۔آمین۔(ابن عبدالحق بقلمہ ۱۳/۴/۱۴۱۵ھ)
علاوہ ازیں میرے پاس حافظ صاحب کے فتاوی جات غیر مطبوعہ اور درس بخاری میں
|