چنانچہ صحیح بخاری اور مسلم میں سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ:
’’جنابِ جبرئیل علیہ السلام نے خدمت رسالت میں حاضر ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ خدیجہ ہیں جو تشریف لائی ہیں (یعنی آنے والی ہیں ) ان کے ساتھ ایک برتن ہے جس میں سالن یا کھانا یا پینے کی کوئی چیز ہے۔ پس جب وہ تشریف لے آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے گا۔‘‘
سبحان اللہ! یہ حدیث پڑھ کر امام ابن قیم رحمہ اللہ بے ساختہ کہہ اٹھے، ’’یہ ایسی فضیلت ہے جہاں تک ہم جانتے ہیں ان کے سوا کسی اور خاتون کے نصیب میں نہیں آئی۔‘‘ [1]
اور جناب جبرئیل علیہ السلام نے آپ رضی اللہ عنہا کو جنت میں ایسے موتی سے بنے ایک گھر کی بشارت دی جو اندر سے خالی ہے جس میں نہ شور شرابا ہوگا (جس سے دل الجھے) اور نہ تھکان ہوگی۔ (جس سے دماغ بوجھل ہو)۔ [2]
علامہ سہیلی رحمہ اللہ اس عظیم بشارت پر اپنے خیالات کا ان الفاظ کے ساتھ اظہار کرتے ہیں :
’’سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو سیّدنا جبرئیل علیہ السلام نے جنت کے ایک گھر کی بشارت دی کیونکہ انہوں نے کبھی جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اونچی آواز کے ساتھ بات نہ کی تھی۔ اور جب تک ساتھ رہا کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ستایا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تھکایا اور نہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چلائیں اور نہ کبھی کوئی اذیت پہنچائی۔‘‘ [3]
بیویاں یوں ہوا کرتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کرتے تو بلند الفاظ کے ساتھ کرتے آپ کی شان بے حد بلند کرتے، ان کی رفاقت وصحبت کا شکریہ ادا کرتے، اس کی قدر دانی کرتے۔ اور ان الفاظ کے ساتھ ان
|