Maktaba Wahhabi

53 - 378
الْأَكْرَمُ﴾ (العلق: ۱،۳) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو۔ جس نے (عالم کو) پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے۔‘‘ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے اور جو منظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تھا اس کی ہیبت سے قلب مبارک کانپ رہا تھا اور بدنِ مبارک پر لرزہ طاری تھا۔ گھر داخل ہوتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ مبارکہ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ((زَمِّلُوْنِیْ زَمِّلُوْنِیْ)) ’’مجھے کچھ اوڑھاؤ، مجھے کچھ اوڑھاؤ۔‘‘ تو گھر والوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چادر اوڑھا دی۔ کچھ دیر بعد جب گھبراہٹ دور ہوئی تو تمام واقعہ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو سنا دیا۔ اور فرمایا: ((لَقَدْ خَشِیْتُ عَلَی نَفْسِیْ)) ’’مجھ کو اندیشہ ہوا کہ میری جان نہ نکل جائے۔‘‘ قارئین کرام! حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ پر ہیبت ارشاد سن کر سیّدہ خدیجہ طاہرہ رضی اللہ عنہا نے کیا کیا؟ اور آپ جیسی بے پناہ عقل مند بیوی نے کیا کیا؟ آپ نے مضبوط دل کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنبھالا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف دور کیا، تسلی دی، ڈھارس بندھائی اور یہ عرض کیا: ’’ہرگز نہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو کچھ نہ ہوگا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بشارت لیجیے، اللہ کی قسم! اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسوا نہ کرے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو صلہ رحمی کرتے ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صلہ رحمی بالکل محقق ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سچ بولتے ہیں ، لوگوں کے بوجھ اٹھاتے ہیں (یعنی دوسروں کے قرضے اپنے سر لے لیتے ہیں ) مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق بجانب امور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ معین ومددگار رہتے ہیں ۔ [1]
Flag Counter