ہِیَ اَوْسَعُ لِیْ، اَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْھِکَ الَّذِیْ اَشَرَقَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ، وَصَلُحَ عَلَیْہِ اَمْرُ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃُ مِنْ اَنْ یَّنْزِلَ بِیْ غَضَبکَ اَوْ یَحِلَّ عَلَیَّ سَخَطُکَ، لَکَ الْعُتْبَی حَتّٰی تَرْضَی وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِکَ۔))[1]
’’اے اللہ! میں تجھ سے اپنی کمزوری اور تدبیر کی کمی اور لوگوں کی بے توقیری کی شکایت کرتا ہوں ۔ اے ارحم الرحمین! تو کمزوروں کا خاص طور پر مربی اور میرا پروردگار (مددگار) ہے، تو مجھے کس کے سپرد کرے گا؟ کسی دشمن کے جو مجھے دیکھ کر ترش رو اور غضب ناک ہوتا ہے؟ یا کسی قریبی (دوست) کے جس کو تو میرے امور کا مالک بنائے۔ اگر تو مجھ سے ناراض نہ ہو تو پھر مجھے کسی کی بھی پرواہ نہیں ۔ مگر تیری عافیت اور سلامتی میرے لیے باعث صد سہولت ہے۔ میں
|