Maktaba Wahhabi

268 - 378
پکار کر یہ کہہ دے کہ اگر آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت رفض ہے تو جن و انس گواہ رہیں کہ میں رافضی ہوں ۔‘‘ [1] رب تعالیٰ نے آپ کے صدق و اخلاص کی برکت سے آپ کی فقہ کو شہرت، دوام بخشی اور حجاز، عراق، مصر، شام، فلسطین، عدن اور حضر موت وغیرہ بلاد و امصار میں آپ کا مذہب پھیلا۔ ۲۰۴ھ میں وفات پا جانے تک آپ مصر میں تعلیم و افتاء میں مصروف رہے۔ مزنی کہتے ہیں : میں مرض الوفات میں امام شافعی رحمہ اللہ کے پاس گیا۔ حال پوچھا تو فرمانے لگے: ’’اس حال میں صبح کی ہے کہ دنیا سے کوچ کرنے والا اور ساتھیوں سے بچھڑنے والا ہوں اور موت کا جام پی رہا ہوں اپنے برے عملوں سے آگے جاکے ملنے والا ہوں ، رب کے حضور جا رہا ہوں نہیں جانتا کہ میری روح جنت جائے گی جو اسے مبارک دوں یا جہنم جائے گی جو اس کی تعزیت کروں ۔‘‘ پھر رو پڑے اور یہ اشعار پڑھے: ’’جب میرا دل سخت اور رستے تنگ ہوگئے تو میں نے تیری امید کو ناکہ مغفرت کو سیڑھی بنایا میرے گناہ بہت بڑے ہیں لیکن جب میں ان کا تیری مغفرت کے ساتھ موازنہ کرتا ہوں تو تیری مغفرت بڑی نظر آتی ہے۔ تو ہمیشہ گناہوں کو معاف کرتا آیا ہے اور یہ کرم کرتا آیا ہے۔ میں گناہوں کو جن کی مقدار میں جانتا ہوں لے کر آرہا ہوں اور جانتا ہوں کہ وہ معاف کر دے گا۔‘‘ [2] غرض امام شافعی رحمہ اللہ نے علم، مأثر، خیر اور مکارم سے معمور زندگی گزاری۔ آپ کی موت سے علم کا ایک روشن باب بند ہوگیا۔ بے شمار علماء نے آپ کے مناقب لکھے۔ جن کا بیان بے حد طویل ہے۔ اللہ انہیں اپنی وسیع جنتوں میں جگہ دے۔ آمین۔
Flag Counter