تعالیٰ کے خاص فضل و احسان کو تو یاد کریں پر اس عظیم مدبر قائد و سردار کی اونچی ذات کو بھول جائیں جن کی شکل میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عظیم پیشین گوئی پوری ہوئی۔ کہ میرا یہ بیٹا سردار ہے۔ شاید اللہ میرے اس بیٹے کے ذریعے مسلمانوں کی دو عظیم جماعتوں کے درمیان صلح کرا دے گا۔
بظاہر آپ نے صلح کرکے منصب سیادت کو چھوڑ دیا لیکن اس کا کیا کیجیے کہ زبان رسالت صداقت بیان آپ کو ’’سید‘‘ (سردار) کہہ رہی ہے تو معلوم ہوا کہ حقیقی سیادت مصلحت کی رعایت اور امت میں اتفاق و اتحاد پیدا کرنے کی حرص ہے۔ اس لیے آپ مسند اقتدار چھوڑ کر بھی ’’سید‘‘ ہیں اور یہی عظیم لوگوں کا شیوہ ہوتا ہے۔
|