۲۔ یہ خاوند کی جائیداد اور اس کے مال کی بے حد حفاظت کرتی ہیں ۔
اے میری بہنو اور ماؤں ! کیا تم نہیں چاہتیں کہ تم بھی سب سے بہتر عورتیں بنو۔ کون سی عورت ہے جو ایسا نہیں بننا چاہتی؟ تو پھر آؤ! تم بھی قریش خواتین اور ام ہانی فاختہ رضی اللہ عنہا کی راہ پر چلو جو اولادوں پر بے حد مہربان اور خاوندوں کے حق میں بے حد دیانتدار تھیں ۔ یہ ہے ہمارا دین جو یہ چاہتا ہے کہ عورت محبت و شفقت کا سر چشمہ اور قربانی کا پیکر بنے۔ تو پھر آؤ، تم بھی میرے ساتھ یہ ترانہ گنگاؤ۔
وَ اِنَّمَا اَوْلَادُنَا بَیْنَنَا اِنْ
اَکْبَادُنَا تَمْشِیْ عَلَی الْاَرْضِ
ہَبَّتِ الرِّیْحُ عَلَی بَعْضِہِمْ
الْعَیْنُ مِنَ الْغَمَضِ
’’بے شک یہ ہماری اولادیں دراصل زمین پر ہمارے جگر کے ٹکڑے ہیں جو چل پھر رہے ہیں اگر ان میں سے کسی پر ہوا چلتی ہے تو ہماری آنکھ سونا بھول جاتی ہے۔‘‘
یہ ہے ایک مسلمان ماں کا شفقت و رحمت کا سراپا بخلاف مغربی عورت کے جو مادی زندگی میں ڈوب کر رہ گئی ہے اور اسے پیسہ کمانے کی دوڑنے تھکا کے رکھ دیا ہے۔ اور آج اسے ماں کی مامتا تک کا شعورو ادراک نہیں رہا۔ ذرا ام ہانی کو دیکھیے کہ اپنی اولاد کی خاطر ام المومنین بننے سے عذر کر دیا تاکہ اولاد کی تربیت کا اہم ترین فریضہ سر انجام دے سکیں اور اس فرض کی ادائیگی میں کوتاہی نہ ہو۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ بعد میں سیّدہ ام ہانی اپنے رب کی عبادت اور اولاد کی تربیت میں لگ گئیں ۔ اور انہیں ایک نیک اولاد بنایا۔ پھر خلافت مرتضوی رضی اللہ عنہ میں آپ کے فرزند جعدۃ بن ہبیرہ خراسان کے والی بنے۔ سیّدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے تقریباً چھیالیس احادیث روایت کی ہیں ۔ آپ نے ۴۰ ھ میں انتقال کیا۔ رضی اللّٰہ عنہا وارضاھا
|