Maktaba Wahhabi

167 - 378
سی عزت ہے؟ جی ہاں ! وہ عزت یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج پر تشریف لے گئے تو اس نورانی اور افلاکی سفر کا آغاز سیّدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے گھر سے ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے گھر میں عشا کی نماز ادا فرمائی اور عالم ملکوت کی سیر سے واپس آکر آپ ہی کے گھر میں فجر کی نماز بھی ادا فرمائی۔ خود سیّدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: ’’جس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی۔ آپ میرے گھر میں تھے۔ آپ نمازِ عشا ادا کرنے کے بعد سو رہے تھے۔‘‘ [1] (کہ فرشتے آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے گھر سے معراج پر لے گئے) طائف کے سفر میں وہاں کے سرداروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو بے رخی اور اس پر مستزاد ظلم کیا حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک خون سے بھر گئے کتب سیرت میں یہ قصہ معروف ہے۔ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طائف سے بے حد مضموم اور زخموں سے رنجور تشریف لائے تھے۔ روایات میں آتا ہے کہ واپسی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ ام ہانی کے گھر تشریف لے گئے۔ رات بھی آپ ہی کے گھر میں گزاری۔ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے غمگین دل کو آپ کے پاس آکر ڈھارس دی۔ معراج کا عظیم واقعہ سیدہ رضی اللہ عنہا کی خاص کرامت ہے جب بھی یہ واقعہ نوکِ زبان آئے گا۔ سیّدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا اور ان کے گھر کا ذکر بھی ضرور آئے گا۔ واپسی پر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکل کر قریش کو اس واقعہ کی خبر دینا چاہی تو سیّدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کا ایک پلو پکڑ کر بصد ادب عرض کیا: ’’یہ واقعہ لوگوں کو مت سنایے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلائیں گے اور ستائیں گے۔‘‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو ہمت واستقامت کے کوہِ گراں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر نکل کر سب لوگوں کو یہ واقعہ سنایا۔[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت فرما گئے۔ سیّدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا اپنے خاوند اور اولاد کے ساتھ مکہ
Flag Counter