ان کے اللہ کی راہ میں کٹ جانے والے دونوں بازوؤں کے بدلے میں دو پر عطا فرمائے ہیں جن سے وہ جنت میں جہاں چاہیں اڑتے پھرتے ہیں ۔ ایک صحیح حدیث میں سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ جب بھی سیّدنا عبداللہ بن جعفر کو سلام کرتے تھے تو ان الفاظ کے ساتھ کرتے تھے۔
((اسلام علیک یا ابن ذی الجناحین))
’’اے دو پروں والے کے بیٹے! تمہیں سلام۔‘‘
رب تعالیٰ جعفر مجاہد صادق، شہید طیار، سخاوت کے ابر مدرار سے راضی ہو جو سیرت اور صورت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے حد مشابہ تھا۔
جناب جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل میں سے محض حصولِ برکت کے لیے یہ چند فضائل کا تذکرہ تھا۔
|