اور اس کی کتاب کے ساتھ ہمارا ادب کا یہ معاملہ ہے؟
لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ!
سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ نے ۳۲ ھ میں سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں وفات پائی۔ آپ نے وفات کے وقت ستر غلاموں کو آزاد کیا۔ یاد رہے کہ اگر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مال میراث میں تقسیم ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہا کے بعد صرف سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باقی سارے مال کے وارث ہوتے۔
سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پڑھائی وفات کے وقت اسّی سال سے زیادہ کی عمر تھی۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ ، سیّدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے غسل دیا اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ رضی اللّٰہ عنہ وارضاہ۔
|